وکلاء کی آئے روز ہڑتالیں ، ہزاروں مقدمات التواء کا شکار

180

وکلاء کی آئے روزہڑتالوں کے باعث کوئٹہ کی 28 عدالتوں میں درجنوں مقدمات التوا کا شکار ہوگئے ہیں ۔

پانچ ہزار523مقدمات میں صرف 1ہزار 538کے فیصلے سنائے گئے 356کیسز سرد خانے کے نذر ہوگئے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والے تفصیلات کے مطابق کوئٹہ شہر میں وکلاء کی ہڑتالوں کے باعث عدالتی امور ٹھپ ہوکر رہ گیاہے اور عدالتوں میں زیر سماعت درجنوں مقدمات التواء کا شکار ہیں۔

 دستاویزات کے مطابق گذ شتہ 8ماہ سے کوئٹہ کے 28عدالتوں میں 5ہزار 513مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں صرف 1ہزار 538کیسز پر فیصلے سنائے جاسکے وکلا کی ہڑتالوں کے باعث گزشتہ سال 2ہزار270کیسز کی سماعت مکمل نہ ہوسکی ۔

جن پر رواں سال بھی سماعت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اورگذ شتہ 8 ماہ کے دوران 1ہزار 896نئے مقدمات عدالتوں میں داخل ہوئے اور کوئٹہ کے 28 عدالتوں زیر سماعت مقدمات کا ریشو 28 فیصد تک رہ گیااس وقت 48 فیصد کیسز زیر سماعت اور چھ فیصد سرد خانے کے نذر ہوگئے ہیں اور 2ہزار 628مقدمات زیر التواء2ہزار272کیسز انڈر ٹرائل ہیں۔

چھ ہزار 42 کیسز میں ملزمان کو سزاسنائی گئی ہے اور 496مقدمات میں ملزمان کر بری کیا گیااس وقت انسداد دہشت گردی کے  عدالتوں میں 147 مقدمات زیر سماعت اور 47پر فیصلے سنائے گئے جبکہ 184مقدمات التوا کا شکار ہیں سب سے زیادہ کیسز ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کوئٹہ کی عدالت میں دائر کئے گئے ہیں جہاں کل 870 مقدمات میں 255 پر فیصلے سنائے جاسکے ۔

قانونی ماہرین کے مطابق وکلاء کے عدالتی امور سے بائیکاٹ سے گواہان کے بیانات قلمبند نہیں کئے جاسکتے اور مختلف تھانوں اور جیلوں میں قید ملزمان کو صرف عدالتوں کا چکر لگوایا جاتا ہے تاہم مقدمات میں پیش رفت نہیں ہوپاتی جس کے باعث سائلین بھی ضلع کچہری اور سیشن کورٹ کا چکرکاٹتے رہتے ہیں صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں اس وقت بھی وکلاء عدالتی امور سے بائیکاٹ پر ہیں۔