آج صبح کیچ میں فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 11 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ضلع کیچ کے دو مختلف علاقوں میں فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے آپریشن کرتے ہوئے گیارہ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق آج صبح چھ بجے کے قریب ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ کے علاقے سلو کو پاکستانی فورسز نے مکمل محاصرے میں لینے کے بعد گھروں کی تلاشی لی، دورانِ آپریشن دو بھائیوں سمیت چار علاقہ مکینوں کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، سلو سے گرفتار ہونے والے افراد میں اختر ولد محمد اعظیم، اکبر ولد محمد اعظیم، زبیر ولد جمعہ اور یاسر ولد جلیل شامل ہیں۔
اسی طرح بلیدہ کے ایک اور علاقے میناز میں فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، میناز سے گرفتار ہونے والوں میں دس سالہ امجد ولد سلیم، تیرا سالہ جمیل ولد داد محمد، بیس سالہ نواز ولد غلام جان اور عبداللہ ولد سعید نامی افراد شامل ہے، میناز سے آج فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دیگر تین افراد کے نام ابھی تک معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔
علاقائی ذرائع نے آج میناز اور سلو میں ہونے والے آپریشن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے اچانک علاقے کو گھیرے میں لے کر گھروں میں گھس گئے اور خواتین اور بچوں کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کرکے ان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
علاقائی ذرائع نے مزید بتایا کہ فورسز تلاشی کے بہانے گھروں میں موجود قیمتی اشیاء کو بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
یاد رہے رواں سال کے سترہ ستمبر کو ضلع کیچ ہی کےعلاقے دشت کے دو مختلف علاقوں میں فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے پانچ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
گزشتہ ماہ کی تیرا تاریخ کو ضلع کیچ میں ایک اور آپریشن کے دوران فورسز نے دشت کے علاقے کاشاپ سے بارہ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا۔
واضح رہے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا کہنا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے بجائے دن بہ دن ان کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور بلوچ لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں بھی پھینکی جا رہی ہیں۔