وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ گوادر ایک بین الاقوامی شہر کی حیثیت اختیار کرنے جارہا ہے جس میں ایک مکمل یونیورسٹی کاقیام ضروری ہے۔
کابینہ نے گوادر یونیورسٹی کے ایکٹ کی منظوری دے دی ہے جلد اس منصوبے پر کام کا آغاز ہوگا، ماضی میں بہت سے تعلیمی اداروں کے منصوبوں کو نامکمل چھوڑدیا گیا یا ایسے مقامات پربلا ضرورت تعلیمی اداروں کی عمارتیں بنادی گئیں جہاں ان کی ضرورت نہیں تھی جس سے وسائل کا ضیاع ہوا اور ان علاقوں کے نوجوان تعلیمی سہولت سے محروم رہ گئے، ہم جو بھی منصوبے بنائیں گے وہ عوام کی ضروریات کے مطابق ہوں گے اور انہیں اپنے وقت پر مکمل کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف تربت کے گوادر کیمپس میں طلباء وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یونیورسٹی کا معیار بنانے کے لئے اچھی فیکلٹی کی ضرورت ہوتی ہے ہماری کوشش ہوگی کہ مناسب پیکج دے کر ملک بھر سے ایسے اساتذہ کو بلوچستان کی یونیورسٹیوں میں لایا جائے اور مقامی اہل اساتذہ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے باوجود بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو ایک مثبت پیش رفت ہے ، انہوں نے کہا کہ جلد بلوچستان میں نمل یونیورسٹی بھی قائم ہوگی اور نسٹ NUST جیسا معیاری تعلیمی ادارہ بھی قائم ہوگا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کی 65فیصد آبادی 30سال سے کم جوانوں پر مشتمل ہے لہٰذا ہمارے پاس باصلاحیت نوجوانوں کی اتنی بڑی تعداد ہے جو پڑھ لکھ کر اور ہنرمند بن کر بلوچستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں سیاسی ومعاشی زاویوں میں تبدیلی آرہی ہے، خاص طور پر بلوچستان کے نوجوانوں کی سوچ وفکر بدل رہی ہے یہی وجہ ہے کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں طلباء کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔