سرینگر میں جمعرات کو سرکاری دستوں کی طرف سے ایک شہری کو ہلاک کئے جانے کے بعد شہر کے کئی علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
ہلاک شدہ شہری محمد سلیم ملک کی میت جب تدفین کے لئے سرینگر کے عید گاہ علاقے میں واقع مزارِ شہدا کی طرف لے جائی جا رہی تھی تو پولیس اور نیم فوجی دستوں نے جنازہ برداروں اور جلوس میں شامل دوسرے افراد پر اشک آور گیس چھوڑی۔ لیکن، سوگواروں نے مزاحمت دکھائی اور وہ بال آخر میت کو قبرستان تک لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔
شہری کی تدفین کے بعد مظاہروں کا دائرہ سرینگر کے چند دوسرے علاقوں تک پھیل گیا اور ان مظاہروں کے دوران مشتعل نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جو آخری اطلاعات آنے تک جاری تھیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری نور باغ کے ایک نجی مکان میں محصور عسکریت پسندوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان صبح چار بجے ہونے والی مختصر جھڑپ کے دوران گولیوں کی زد میں آگیا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کیا ہے کہ عسکریت پسند سرکاری دستوں کو چکمہ دیکر علاقے سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے ۔
جمعرات کو پیش آنے والی ان جھڑپوں میں سے ایک کے دوران جنوبی ضلع اننت ناگ کے گاسی گنڈ گاؤں میں کالعدم لشکرِ طیبہ کا ایک اعلیٰ کمانڈر آصف ملک عرف ابو عکاسہ ہلاک ہوگئے۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران فوج اور دوسرے سرکاری دستوں نے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں کئے گئے آپریشنز میں سولہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔ انہوں نے اسے ریاست میں تین دہائیوں سے جاری شورش کے خلاف مہم کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔