چیئرمین قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس برائے سینیٹ میرکبیراحمدمحمدشہی نے کہاہے کہ عمران خان نے اپنے دورہ کراچی کے دوران مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے سے متعلق جو بیان دیاہے وہ نہ صرف حیران کن بلکہ باعث تشویش ہےیہاں کے عوام پہلے ہی بنیادی سہولیات پانی صحت تعلیم توانائی روزگار سے محروم اوربدامنی کا شکار ہیں ان حالات میں 60لاکھ سے زائد بنگالی اورافغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینا ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا ریاست مدینہ کی بات کرنے والے وزیراعظم قوم کو یہ بھی بتائیں کہ سعودی عرب نے آ ج تک کتنے پاکستانیوں کو ملکی شہریت دی ہے جن کی تیسری نسل وہاں کاروبارکررہی ہے انہیں آج بھی دو سال کا ویزہ دیاجاتاہے قوم حقائق کے برعکس فیصلوں کے سنگین نتائج آج بھی بھگت رہی ہے ایسے میں مہاجرین کا شہریت دینے کی بات کرنے سے ہر محب وطنی شہری پریشان ہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے گذشتہ روزسینیٹ میں خطاب کے دوران کیا ۔
میرکبیرنے کہاکہ عمران خان نے اس حوالے سے امریکہ اور یورپ کی مثال دی ہے مگر وہ یہ بتانا بھول گئے کہ وہاں شہریت دینے کے بہت سخت قوانین ہیں جوباقاعدہ ویزہ لینے کے بعد کئی سال حکومت کی کڑی نگرانی میں رہتے ہیں جو شخص شہریت کا حصول چاہتاہے وہ غلطی سے بھی کوئی معمولی جرائم نہیں کرتا جبکہ مغرب کی حکومت معمولی بات پربھی انہیں ڈی پورٹ کر دیتی ہے جبکہ یہاں مہاجرین نہ صرف جرائم میں ملوث ہیں بلکہ جب بھی کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوتاہے تواس کے پیچھے افغانی اورافغانستان کا ہاتھ نظرآتاہے۔
انہوں نے کہاکہ اڑھائی سوسال قبل بھی امریکہ اورمغرب کی حکومتیں معاشی خوشحالی کیلئے اپنی بھینسوں کو فروخت نہیں کررہے تھے ہم معاشی بحران کا شکار ہیں اورحکومت معمولی اخراجات کی بچت بھی میڈیا کے ذریعے نشرکرنے پرمجبور ہیں اگر حکومت نے افغان مہاجرین کو شہریت دیدی تویہ سلسلہ یہاں نہیں روکے گابلکہ افغانستان سرحد جہاں آمدورفت کاکوئی سرکاری ریکارڈ تک نہیں آدھا افغانستان پاکستانی بننے کیلئے ملک خصوصاً بلوچستان کا رخ کریگا روزانہ تیس ہزار سے زائد افغانی بغیر کسی کاغذات کے پاکستان آتے اورواپس چلے جاتے ہیں وزیراعظم کا یہ اعلان کسی صورت ملک اورقوم کے مفاد میں نہیں ہم اس حوالے سے ہر آئینی اورقانونی راستہ اختیار کریگا ۔