دی بلوچستان پوسٹ کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی ایشاء اور افغانستان کے لئے نئی امریکی پالیسی کے خوف سے طالبان کے کئی اہم لیڈر بلوچستان سے افغانستان منتقل ہو رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ٹرمپ کے نئی افغان پالیسی اور جنرل نکلسن کے کوئٹہ و پشاور میں طالبان رہنماؤں کی موجودگی کے اشارے کے بعد دی بلوچستان پوسٹ کو مصدقہ اطلاعت ملی ہیں کہ طالبان کے کئی اہم رہنما افغانستان منتقل ہوئے ہیں ۔
طالبان لیڈروں کے ایسے کئی نام ہم تک موصول ہوئے ہیں جو بلوچستان کے علاقوں سے نکل کر واپس افغانستان میں پناہ لینے پہنچ چکے ہیں۔
اس حوالے سے افغانستان کے جنرل رازق نے بھی ایک تازہ پریس کانفرنس کی ہے جہاں انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ملا عمر کے خاندان سمیت کم از کم دیگر پندرہ طالبان لیڈر کندھار پہنچ چکے ہیں۔ انھوں نے ناموں کا زکر کرنے سے اجتناب کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی طالبان کے گیارہ کے قریب سرکردہ رہنما کندھار کے طاقتور پولیس سربراہ سے معاہدے کے بعد افغانستان واپس آچکے ہیں جن کو حکومت کی جانب سے مکمل تحفظ دینے کےلئے الگ سیف ہاوس بنایا گیا ہے