بی این ایم کی جانب سے جنوبی کوریا اور جرمنی میں احتجاجی مظاہرے

210

بلوچستان میں پاکستانی مظالم میں روز تیزی آرہی ہے جبکہ پاکستان خود سرکاری سطح پر مذہبی شدت پسندی پھیلانے میں مصروف ہیں – بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مظاہروں میں رہنماؤں کا خطاب

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ ہفتہ کے روز یکم ستمبر کو جرمنی کے شہر ہنوفر اور دوم ستمبر کو جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں بی این ایم کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یہ مظاہرے پاکستان کی جانب سے بلوچ خواتین اور بچوں کے اغوا اور گمشدگی کے خلاف کئے گئے۔ بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے اجتماعی سزا کے طور پر بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ عام شہریوں، خواتین اور بچوں کے اغوا میں تیزی لائی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ان مظاہروں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بی این ایم رہنماؤں نے احتجاجی شرکاء اور مقامی لوگوں کو پاکستانی مظالم کے بارے میں آگاہی دی۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے پمفلٹ تقسیم کیئے۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچ شہدا اور لاپتہ افراد کی تصاویر اور نعرے درج تھے۔

ترجمان نے کہا کہ جنوبی کوریامیں بی این ایم کے صدر نصیر بلوچ کی قیادت میں لوگوں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر پاکستانی قبضہ کے بعد سے مظالم جاری ہیں اور ان میں روز بہ روز تیزی آرہی ہے۔ دوسری طرف خود پاکستان سرکاری سطح پر مذہبی شدت پسندی پھیلانے میں مصروف ہے۔ پاکستان کی اس پالیسی کی وجہ سے خطہ بری طرح متاثر ہے اور اس کے اثرات پوری دنیا میں پھیل کر عالمی امن کوتباہ و برباد کر رہے ہیں۔ اگر دنیا نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات نہیں اُٹھائے اور آزاد بلوچستان کے جد وجہد کی حمایت نہیں کی تو اس خطے میں امن ایک خواب ہوگا۔ افغانستان میں امریکہ و اتحادیوں کا اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود انہیں کامیابی نہیں مل رہی ہے کیونکہ پاکستان مذہبی انتہا پسندوں کی پرورش اور آماجگاہ بن چکی ہے۔ انہیں مکمل ریاستی سرپرستی حاصل ہے۔