پانچ سال قبل حب چوکی سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے امان اللہ کے اہلخانہ کی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل
لاپتہ امان اللہ زہری ولد در محمد زہری سکنہ انجیرہ کے اہلخانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امان اللہ زہری محکمہ صحت میں سرکاری ملازم اور اپنے خاندان کا واحد کفیل ہے جسے 26 اگست 2013 کو پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حب چوکی سے اسکے خاندان کے دیگر افراد کے سامنے اغواء کیا تھا جو کراچی تبلیغی اجتماع سے واپس آرہا تھے۔اسی دن سے امان اللہ لاپتہ ہے جس کا کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے۔.
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ ہم اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ امان اللہ زہری کی رہائی میں کردار ادا کرکے اسکے خاندان کو اذیت سے نجات دلائیں جس میں وہ پانچ سالوں سے مبتلا ہیں۔
امان اللہ زہری کے چار معصوم بچے ہیں جو سرپرست نہ ہونے کی وجہ سے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں اور پوری بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ دیگر لاپتہ افراد کی طرح امان اللہ زہری کی گمشدگی کے خلاف آواز اٹھائیں.
واضح رہے اس سے قبل بھی امان اللہ زہری کے خالہ زاد بھائی زکریا بلوچ کو بھی ریاستی اداروں نے 11 دسمبر 2010 کو کوئٹہ پولیٹیکنیکل کالج سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا اور 15 جنوری 2011 کو اسکی مسخ شدہ لاش سوراب سے بر آمد ہوئی تھی ۔