جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3135 دن مکمل

174

دس ہزار سے زائد بلوچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر قتل کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہے: ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3135 دن آج مکمل ہوگئے۔ قلات سے بی این ایم کے وفد نے لاپتہ بلوچ اسیران و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی توجہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے ہم ایک مرتبہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ جنگی جرائم و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ریاست کے خلاف عالمی قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بلوچ قوم کو ریاستی ظلم وجبر سے نجات دلائی جائے، اب تک دس ہزار سے زائد بلوچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر قتل کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں اور کراچی میں پھینکی جاچکی ہیں اور اس عمل کو بین الاقوامی میڈیا بھی ناپسندیدہ قرار دیتا ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ہم اپنی تنظیم کے پلیٹ فارم سے اس امید کا اظہار کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سیکرٹری جنرل بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ کارکنوں کی ماورائے آئین گرفتاریوں، گمشدگیوں اور ان کی گولیوں سے چھلنی لاشیں پھنکنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے نہ صرف ریاست پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے بلکہ بلوچ قوم کو ظلم و جبر سے نجات دلانے کے لئے اپنا موثر اور عملی کردار ادا کریں گے، ہماری تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس پر بھی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اقوام متحدہ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ نسل کشی جیسے مکروہ عمل پر ایک لفظ بھی نہیں کہا جو خود اقوام متحدہ کے چارٹر کے خلاف ورزی ہے ۔

ماما قدیر بلوچ نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ بلوچوں کو اغواء اور ان کو سالوں سال ٹارچر سیلوں میں رکھنے کے بعد شہید کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں نہ صرف سیاسی کارکنوں بلکہ ادباء، شعرا، دانشوروں، وکلا، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلبا سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہر بلوچ کو غیر انسانی ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ فوری و بلا تاخیر مداخلت کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری ظلم و جبر کی روک تھام اور خاتمے کے لیئے اپنا موثر اور عملی قردار ادا کرے۔