بلوچستان میں بلوچوں کا قتل عام ہورہا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی برادری کی خاموشی مایوس کن ہے: ماماقدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3018 دن مکمل ہوگئے۔ پنجگور سے علی محمد بلوچ، منیر احمد بلوچ ساتھیوں سمیت لاپتہ بلوچ و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ بلوچ قوم جہاں ریاستی بربریت و تشدد کا شکار ہے وہاں آئے روز ان کی مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی اور گمشدگی میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے اور مقبوضہ بلوچستان کی زمینی صورت حال کسی انقلابی فلم یا ناول سے کم نہیں ۔ جہاں ظلم کی بے رحمیاں سورج کی تپش سے بھی زیادہ گرماتی فرزندان وطن کی لہو کو خاک وطن میں جذب کر کے سرزمین سے قومی تحریک کی کرنوں کا باعث بن رہی ہے۔ ریاستی ظلم و جبر کا بڑی دیدہ دلیری سے مقابلہ کر رہی ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اب ریاستی جبر و سنگینیاں بھی بلوچ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ۔
بلوچ عوام کوقریب سات دہائی سے پاکستانی جبر کا سامنا ہے، پاکستان بلوچ عوام کا اعتماد کھو چکا ہے، بلوچ سرگرمیوں کو توپوں، فضائی حملوں سے دبانے کی کوشش کی جاتی رہی انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے معتبر تنظیمیں جیساکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہومن راٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی خلاف ورزیوں اور بگڑتی ہوئی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رپورٹس جاری کرتی رہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ امریکی کانگریس اور بین الاقوامی برادری کی پاکستان پر دباؤ سے بلوچستان میں مثبت تبدیلی ہوگی ۔ بلوچستان میں جاری آپریشن لوگوں کو گمشدہ کرنے کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی پالیسی کی دنیا نے مذمت کی ہے کہ بلوچستان میں بلوچوں کا قتل عام ہورہا ہے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی برادری کی خاموشی مایوس کن ہے۔ ایف سی فوج نے کولواہ، جھاؤ، آواران میں امداد دینے کا بہانے خواتین کو کیمپ لے جاکر اُن کی بے عزتی کی جاتی ہے پھر تشدد کرکے بے ہوشی کی حالت میں پھینک دیتے ہیں ۔ امدادی سرگرمیوں کی آڑ میں نیا آپریشن شروع کر رکھا ہے، تباہ شدہ علاقوں سے آئے روز بلوچوں کو اغو کیا جا رہا ہے ان علاقوں میں پاکستان فوج ایف سی اور ریاستی سر پرستی میں کام کرنے والے اداروں کو اجازت نہیں ملے۔ بین الاقوامی برادری کو بلوچ قومی تحریک کی حمایت کرنی چاہیئے اور بلوچ نسل کشی کو روکنے کے لئے پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہیئے۔