باپ کے تخلیق کار بلوچستان کے مزاج سے واقفیت نہیں رکھتے ، قادر بلوچ

258

مسلم لیگ (ن )بلوچستان کے صدر اور سابق، وفاقی وزیر جنرل( ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ باپ کی تخلیق کار بلوچستان کے مزاج سے واقفیت نہیں رکھتے باپ گملے کا وہ پھول ہے جس کی نہ کوئی خوشبو ہے اور نہ ہی یہ ثمر آور ہے گملہ جب ٹوٹ جاتا ہے تو اس میں بناوٹی چیزیں بھی بکھر جاتی ہیں۔

بلوچستان کے بلوچ نوجوان زیادہ توجہ کے مستحق ہیں اور موجودہ حالات میں بلوچ متاثر ہے نوجوانوں کو نوکریاں دے کر ہم بہتری اور اعتماد کی جانب بڑھ سکتے ہیں ،مرکزی نوکریاں ہمیشہ دوسرے لے جاتے ہیں اور ہم اس حوالے سے ناکام بھی ہیں کہ وفاق کے کوٹہ پر عمل درامد کراسکیں میں تیسری مرتبہ الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں ۔

میری کارکردگی سب کے سامنے ہے عوام کے اعتماد کی بنیاد پر پنجگور سے الیکشن لڑوں گا ناگ پنجگور روڑ پروم میں بجلی کا مسلہ حل کیا میرا اگر سابقہ نمائندوں سے موازانہ کیا جائے تو سب سے بڑھ کر میں نے کام کیا جو پندرہ سال میں کوئی اور نہ کر سکا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں پنجگور میں مسلم لیگ ہاوس میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اس دوران پنجگور کے دونوں حلقوں کے صوبائی اسمبلی کے امیدواران آغا شاہ حسین ،اشرف ساگر بلوچ نائب صدر سعیداللہ موسی محمد عارف بلوچ اور دیگر بڑی تعداد میں موجود تھے ۔

جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ میرے 80 کروڑروپے کے فنڈز الیکشن کے اعلان کے بعد الیکشن کمیشن کے احکامات کے بعد منجمد ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں میرے دو ادوار کا اگر سابقہ نمائندوں سے موازانہ کیا جائے تو واضح فرق نظر آئے گا ۔

انہوں نے کہا کہ پنجگور کے جن علاقوں میں بجلی کی سہولت موجود نہیں تھی ان علاقوں میں سولرز کٹس لوگوں کو دیئے کاریزوں پر کام کیا اور پنجگور کے شہری ودہی علاقوں میں سولر سسٹم واٹر سپلائی اسکمیں متعارف کرائیں جن سے ان علاقوں میں پانی کا مسئلہ حل ہوا اور ایسے بے شمار ترقیاتی منصوبے ہیں جو ہماری کوششوں سے مکمل ہوئے خصوصا پنجگور ناگ روڑ اور یک مچھ تا پنجگور گوادر شاہراہ بھی ہماری حکومت اور کوششوں کا ثمر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجھے اگر بلوچستان کے باسیوں کے لیے کسی کے در پر بھیک بھی مانگنا پڑے تو مانگنے سے دریغ نہیں کروں گا کیونکہ میں اپنے لوگوں کو خوشحال اور برسرروزگار دیکھنا چاہتا ہوں اور گھر گھر پانی کی فراہمی میرا منشور ہے ۔

انہوں نے کہا کہ باپ ایک گملے کا پھول ہے جس کی نہ کوئی خوشبو ہے اور نہ ثمرآور ہے اس کو بنانے والے نہ بلوچ ہیں اور نہ بلوچستان سے واقف ہیں یہ مصنوعی سانس پر چل رہا ہے اور جب گملہ ٹوٹ جائے تو پھر اسے جوڑنا ممکن نہیں ہوتا ۔

جنرل ر قادر بلوچ نے کہا کہ لیڈر شپ ہمیشہ نیچے سے ابھر کر وجود میں اتی ہے باپ کو اوپر سے مسلط کیا گیا ہے تاکہ اسے اپنی منشا کے مطابق استعمال کرکے بلوچستان کو چلایا جائے یہ اس سوچ کی پیدوار ہے جو صوبے کے معاملات اپنے تئیں چلانے کے خوایش مند ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں واقعی بے روزگاری ہے مرکزی نوکریوں کے حصول میں ہم نا کام رہے اس کی وجہ بہت ساری پیچیدگیاں ہیں بلوچ سے زیادہ پختون اور دیگر اقوام کو مرکز میں بلوچستان کے کوٹے کی نوکریاں ملتی ہیں اگر دیکھا جائے تو مسائل کا شکار بلوچ ہے اور اس وقت بلوچ کی دادرسی کیا جانا چائیے تاکہ وہ برسرروزگار ہوکر ملکی ترقی میں حصہ دار بن سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلوچستان کی نسبت ترقی کی شرح زیادہ ہے ہر طرف لوگوں کو عالیشان عمارت ملیں گی لیکن بلوچستان میں آج بھی لوگ کچے مکانات میں رہتی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے بہتر نمائندہ موجود ہے تو میں الیکشن میں اج سے دستبردار ہوجاوں گا مسلم لیگ کا منشور واضح ہے اور میراذاتی خواہش ہے کہ بلوچستان ترقی کرے میں بلوچستان کا مقروض ہوں ۔

بلوچستان کے مسائل کمپرمائیز نہیں کیا چاہتے ہیں نوجوان کو روزگار تعلیم ملے زراعت ترقی کرے اور ہمارے لوگ خوشحال ہوسکیں ماشکیل نوکنڈی یک مچھ پنجگور کو ملانے کے لیے روڑ منظور کروایا لاہور سے لیکر اسلام آباد سب بنگلوً میں رہتے ہیں 10 گنا بلوچستان سے ترقی یافتہ ہیں پنچاب ہم سے ترقی کے حوالے سے کافی آگے ہے مرکزی نوکریوں کے حصول میں ہم نا کام رہے ۔

بلوچستان کے ڈومسائل پر دیگر صوبے مستعفید ہورہے اور بلوچ سے زیادہ دیگر اقوام فائدہ اٹھاتے ہیں بلوچستان میں مسلہ بلوچ کا ہے اور بلوچ کو روزگار دے کر اس کا اعتماد بحال کیا جاسکتا ہے پھٹانوں کو تعلیمی مواقع بلوچ کی نسبت زیادہ حاصل ہیں غریب کو تعلیم نہیں ملتا جو ایک تشویشناک بات ہے ۔