بلوچ مسنگ پرسنز کا مسئلہ ایک سنگین انسانی مسلئہ ہے:بی ایس او آزاد

165

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزئشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے 8 جون بلوچ مسنگ پرسنز ڈے کی حوالے سے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان میں قومی آزادی کی اٹھنے والی آواز کو دبانے کے لئے ریاستی فورسز بلوچ سیاسی لیڈران و کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کررہا ہے جو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے۔پاکستان نے مارو اور پھینکو پالیسی کے تحت ہزاراں بلوچ فرزندان کو مختلف مقامات سے غیر قانونی طور پر لاپتہ کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا تھا وہ ہنوز جاری و ساری ہےجس میں حالیہ عرصے میں خاصا اضافہ ہوا ہے۔ابتک کے اعداد و شمار کے مطابق چالیس ہزار سے زائد بلوچ فرزند لاپتہ ہیں اور سینکڑوں لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی جاچکی ہیں ۔

پاکستانی بربریت سے بلوچ سرزمین بلوچ فرزندوں کے لیے نوگو ایریا بن چکی ہے جہاں بلوچ نہ تو اپنے گھروں میں محفوظ ہیں، نہ اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں محفوظ ہیں اور نہ ہی دیگر مقامات پر بلوچ فرزند کو تحفظ حاصل ہے۔ جبکہ بلوچ مسنگ پرسنز کو عدالتوں میں پیش نہ کرکے پاکستانی انسانی حقوق کے عالمی قوانین کو اپنے پاوں تلے روند رہا ہے اور باعث حیرت عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی ہے جو اس مسئلے کو سنگین تر بناتا جارہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بی ایس او آزاد نے گزشتہ سال بلوچ مسنگ پرسنز جیسے سنگین مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے آٹھ جون کو بلوچ مسنگ پرسنز ڈے کے طور پر منایا تھا۔ بی ایس او آزاد اپنے تنظیمی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس سال بھی آٹھ جون کو بلوچ مِسنگ پرسنز ڈے کے طور پر منائے گا۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں پر ہنگامی بنیادوں پر نوٹس لیکر اس مسلئے کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کریں جبکہ بلوچ سیاسی کارکنان و بلوچ عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آٹھ جون بلوچ مِسنگ پرسنز ڈے کے حوالے سے سوشل میڈیا مہم کا حصہ بن کر اس انسانی مسئلے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں