قومی پارٹی میں سیاسی ورکروں کی شمولیت باعث اطمینان ہے، خلیل بلوچ

285

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بی این ایم میں شمولیت کرنے والے ساتھیوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ بلوچ قومی پارٹی میں سیاسی ورکروں کی شمولیت باعث اطمینان ہے۔ یہ بی این ایم پر بلوچ قومی اعتماد ہے جو ہر گزرتے وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کا پلیٹ فارم ہر اس سیاسی ورکر کا ادارہ ہے جو سیاسی یقین اور جمہوری طرز سیاست میں بلوچ قومی آزادی کے لئے کردار اداکرنے کا متمنی ہے۔ امید ہے کہ شمولیت اختیار کرنے والے شہید چیئرمین غلام محمد کے کاروان میں لازوال کردار نبھاکر اپنا فرض اداکریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ نیشنل موومنٹ ایک قومی جماعت اور جمہوری ادارہ ہے۔ یہاں اختلاف رائے کو نہ صرف اہمیت دی جاتی ہے بلکہ اختلاف رائے اور کارکن وکیڈرز کی تجاویز مرکزی پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ڈسپلن و آئین،ایک دوسرے پر اعتماد اور باہمی احترام ہماری تنظیم کا اثاثہ ہیں۔ شہید چیئرمین غلام محمد اور شہید ڈاکٹر منان سمیت بے شمار کارکن اور کیڈرز کی انمول قربانیوں سے آج بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن نہ صرف بلوچ وطن میں بلکہ دنیا بھر میں قومی آزادی کے لئے تاریخی کردار نبھارہے ہیں۔ کارکنوں کا یہی کردار نہ صرف بلوچ نیشنل موومنٹ کو توانا اور منظم کرنے کا بنیاد بنتے ہیں بلکہ بلوچ قومی آوازکو دنیا کے ایوانوں میں پہنچانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ایک طویل بحث ومباحثے کے بعد سیاسی ورکروں کی شمولیت ہی اس بات کا عندیہ ہے کہ آج بلوچ سیاسی ورکر جد وجہد کے تسلسل اور کامیابی کیلئے جمہوری اداروں کی اہمیت اور افادیت کا ادراک کرچکے ہیں۔ ہم شروع دن سے اسی موقف کے حامی اور اس پر کاربند رہے ہیں کہ ماضی کے تجربوں کا تجزیہ اور جدید دورکے تقاضے قومی اداروں کی تشکیل اور ان کے پلیٹ فارم پرجدوجہدہی سے قومی مقصد کا حصول ممکن ہے۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا آج بلوچ قومی تحریک اس مقام پر پہنچ چکاہے کہ عالمی دنیا میں ایک خاموش حمایت حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ دشمن پر عیاں ہوچکاہے کہ اب بلوچ تحریک اور قومی آواز کو دبانااورکچلنا نا ممکن ہے۔اس لئے ہم دیکھتے ہیں کہ اس تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے دشمن کی حکمت عملیاں روزبہ روز تبدیل ہوتے جارہے ہیں اور تشدد میں شدت لائی جارہی ہے لیکن بلوچ قومی حمایت کے سامنے دشمن کی تمام حکمت عملیاں ناکام ہوتی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی بلوچ قومی تحریک کا صدی ہے۔ اس جدید دور میں کارکنوں،کیڈر اور لیڈرشپ کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں۔ وقت ہم سے اس بات کا تقاضا کررہاہے کہ ہم پارٹی ڈسپلن میں رہتے ہوئے پارٹی امور اور موبلائزیشن کے عمل میں وسعت لائیں۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچ قومی تحریک میں کسی بھی سطح پر جدوجہد کرنے والی شخصیت تنظیم اور تنظیم کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ہیں۔ بلوچ سیاسی ورکر جتنی جلدی اس حقیقت کا ادراک کرلیں گے یہ بلوچ قوم کی مستقبل اور قومی تحریک کے مفاد میں بہتر ہوگا۔