بی این ایم کے کارکن سوشل میڈیا میں فضول بحث و مباحثے سے اجتناب کریں: خلیل بلوچ

325

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بی این ایم کے کارکنوں کوتنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سوشل میڈیا میں فضول بحث و مباحثے اور منفی پروپگنڈہ سے اجتناب کریں اور ایسی کسی بھی عمل میں بی این ایم کا کوئی بھی رکن ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جدید سائنسی دور میں سوشل میڈیا کی دستیابی محکوم قوموں کیلئے اپنی آواز بلند کرنے کی بہترین پلیٹ فارم ہے۔ اسے بلوچ آزادی پسندوں، بلوچ تحریک کے خیر خواہوں ، آپسی رسہ کشی اور ٹانگ کھینچنے کیلئے استعمال کرناایک منفی عمل ہے۔ اس کے غلط استعمال کا تجربہ جن عناصر نے اپنی پالیسی کے طور پر اپنایا تھا اس کا نتیجہ بھی آج ہمارے سامنے ہے۔ ماضی اور تاریخ سے سبق حاصل نہ کرنا غیر دانشمندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم میڈیا سے محروم ہے ،پاکستان کے میڈیا باقاعدہ ریاست کے ایک ستون کے طورپر بلوچ قومی تحریک کے خلاف پاکستانی بیانیے کی تشہیرکرکے بلوچ قومی تحریک بارے ایک غلط تصویرپیش کرنے میں مصروف ہے جبکہ عالمی میڈیا کی رسائی پر پاکستان نے مکمل قدغن لگادی ہے۔ ہمارے لئے واحد راستہ سوشل میڈیاہے جس کی مثبت استعمال سے ہم دنیا بھر میں اپنی آواز پہنچاسکتے ہیں۔ پاکستانی ریاست اور فوج کے مظالم کو آشکار کرسکتے ہیں ۔ دنیا میں مختلف تنظیمیں، اخبارات اور رسالے سمیت کئی اداروں نے اپنے طریقہ کار تبدیل کرکے سوشل میڈیا کو اولیت دیکر ویب سائیٹ، فیس بک اور ٹوئیٹر وغیرہ کو پیغام رسانی کا ذریعہ بناکر سب کیلئے مثال قائم کی ہے۔ کئی تحریک سوشل میڈیا کے ذریعے جنم لے چکے ہیں مگر بد قسمتی سے بلوچ قوم اس سے اچھے نتائج حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔ چند سال پہلے انٹرنیٹ کی عدم دستیابی اور بیرون ملک بلوچوں کی کم تعداد ہونے کے باوجود ایک منظم شکل موجود تھامگر اسے برقرار رکھنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ اس کی وجوہات میں دشمن کی چالیں،پالیسی کی کمی، بلوچستان میں انٹرنیٹ پر پابندیاں، بیرون ملک مقیم عناصر کی سوشل میڈیا میں منفی استعمال کا چلن، کشمکش اور دانستہ طور پر اس کو غلط موڑ دینے کی کوشش کرنا وغیرہ شامل ہیں۔ اب وقت آچکاہے کہ ماضی کے غلط اورمنفی تجربے کودہرانے کے بجائے ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔

خلیل بلوچ نے کہا کہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا میں کچھ عناصر اسی اعمال کو آزادی پسندوں کے خلاف اور تنظیمی معاملات کو تنظیمی فورمز پر ڈسکس کرنے کے بجائے سوشل میڈیا میں اچھالا جا رہا ہے جو دشمن کو ایک اور موقع دینے کے مترادف ہے۔ تنظیمی اور قومی حساس معاملات کو اپنے اداروں کے اندر بات چیت اور پالیسیوں سے حل کریں۔ بی این ایم کی پالیسی اور موقف کی تشہیر کیلئے بی این ایم کی آفیشل ویب سائیٹ، ٹوئیٹر اور فیس بک اکاؤنٹ موجود ہیں۔ اس کے علاوہ کسی کو ذاتی طور پر تنظیمی معاملات اور مسائل کو سوشل میڈیا میں موضوع بحث بنانا ہماری پالیسی کے برخلاف ہے ۔ پالیسی کے برعکس عمل کے مرتکب ممبر کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔