بلوچ نیشنل موومنٹ کی مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں پاکستانی عسکری اداروں کی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے کیمپ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے شدت پسند ریاست مظلوم عوام کی پر امن جدوجہد کو بھی برداشت نہیں کرتی ہے۔ پاکستان کی سندھ دھرتی پر قبضہ ، سندھی قوم کی نسل کشی، وسائل کی لوٹ گھسوٹ ، سندھی ثقافت پر یلغار کے بعد اب سندھی مائیں ، بہنیں پاکستانی خفیہ جیلوں میں قید اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے آوازاْٹھارہے ہیں ، انتہا پسند ریاست کے عسکری ادارے ان معصوم آوازوں کو دبانے کے لیے بھی طاقت کا استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان اپنے انتہاپسندانہ نظریے کے بنیاد پر مظلوم بلوچ، سندھی، پختونوں کی نہ صرف زمین پر قابض ہے بلکہ ان اقوام کی نسل کشی کرکے ان کو نیست و نابود کرنے کی بھی کوشش کررہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ آج بلوچ ، سندھی ، پختون اور مہاجر مسنگ پرنسز کا مسئلہ اس خطے کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ ، سندھی ، پختون اور مہاجر قوم کے نوجوان پاکستان کے خفیہ جیلوں میں قید ہے ،ہزاروں مسنگ پرسنز کی مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ہزاروں گھروں کے چراغ بھجا دیے گئے ہیں ، ہزاروں مائیں، بہنیں اپنے پیاروں کی راہ تھکتے رہتے ہیں لیکن اب پاکستان اپنے پیاروں کے غم میں نڈھال بوڑھی ماؤں اور معصوم بہنوں پر بھی اپنی طاقت کا استعمال کررہا ہے۔ پاکستان ان اقوام پر اپنی حکمرانی کو طویل دینے کے لیے اپنے خلاف اَٹھنے والے آوازوں کو طاقت کے ذریعے دبارہا ہے ،لیکن انقلابی تاریخ سے نابلد پاکستان اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہے کہ ان آوازوں کو دبانے سے یہ دب نہیں جاتے بلکہ مزید قوت کے ساتھ سر اْٹھاتے ہیں آج بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد زندہ مثال ہے گذشتہ ستر سالوں سے پاکستان اپنی تمام تر طاقت و حربوں کو استعمال کرنے کے باوجود بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کو ختم نہیں کرسکا ہے۔ پاکستان جس طرح بلوچ ، سندھی اور پختونوں پر مظالم کررہا ہے اس کے ردعمل میں بلوچ ، سندھی اور پختونوں کی جدوجہد مزید قوت کے ساتھ ابھر رہا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اپنے قومی حقوق اور پاکستانی مظالم کے خلاف سندھی اور پختونوں کی جانب سے آواز اْٹھانا انتہائی نیک شگون ہے۔ آج وقت اور حالات کے تقاضے یہی ہے کہ پاکستانی جبر کے شکار محکوم اقوام مزید قوت کے ساتھ اپنی آواز اْٹھائے اور مشترکہ دشمن کے خلاف اپنی صفوں میں ہم آہنگی پیدا کریں۔بلوچ ، پختون اور سندھی اقوام کو ماضی کے تمام تجربات کو سامنے رکھنا چاہیے کیونکہ پاکستان محکوم اقوام کی جدوجہد کو کاوئنٹر کرنے کے لیے اپنے پیدا کردہ مذہبی ، سیاسی اور قبائلی گماشتوں کو استعمال میں لاتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہاکہ وائس فارمسنگ پرسنز آف سندھ کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر پہلے دن چڑھائی کرکے تشددکا راستہ اپنا پاکستان کی سندھی سمیت تمام مظلوموں اورمحکوموں کے پرامن جدوجہدسے خائف ہونے کی علامت ہے آج وقت کا تقاضا یہی ہے کہ بلوچ ، پختون اورسندھی اقوام اپنے وسیع قومی مفادات کے لئے مشترکہ جدوجہد جانب بڑھیں ،خطے کے مظلوم اور محکوم اقوام کے قیادت کے ضروری ہے پاکستانی ریاست سے نجات پانے اور اپنے قومی آزادی کے لئے لائحہ عمل کا تعین کریں۔