مقامی پولیس کی مدد کرنے کے الزام پر، داعش کے شدت پسندوں نے شمالی افغانستان میں ایک 12 برس کے لڑکے کو پھانسی دے دی ہے۔ یہ بات حکومت افغانستان کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ہے۔
لڑکے پر الزام تھا کہ اُس نے شمالی صوبہٴ جوزجان میں افغان پولیس کی مقامی چوکی کو پانی اور کھانا فراہم کیا تھا۔
صوبہٴ جوزجان کے گورنر، لطف اللہ عزیزی نے بتایا کہ ’’بظاہر یہ بچہ اپنے بہنوئی کی مدد کر رہا تھا، جو مقامی افغان پولیس کے اہل کار ہیں، جو ضلع کوٹہ اوستی میں دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے تھے‘‘۔
بقول اُن کے، ’’یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ داعش کے شدت پسندوں نے شہری آبادی کے خلاف اس قسم کے مظالم ڈھائے ہوں۔ اس سے قبل وہ خواتین تک کو پھانسی دے چکے ہیں‘‘۔
افغانستان کا مشرقی صوبہٴ ننگرہار دولت اسلامیہ کا سرگرم ٹھکانہ جانا جاتا ہے، جہاں یہ گروپ 2015ء میں نمودار ہوا۔
اِن سالوں کے دوران گروپ نے شمال تک کے کئی مقامات پر اپنی گرفت تیز کی ہے، خاص طور پر صوبہٴ جوزجان میں۔
صوبائی حکام نے ‘وائس آف امریکہ’ کو بتایا کہ گروپ شمالی جوزجان میں بھرتیاں کرتا رہا ہے۔