بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کے جانب سے قائم دنیا کی طویل پرامن احتجاجی کیمپ کو آج بروز اتوار کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 6040 دن مکمل ہوگئے۔
لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کے لواحقین نے احتجاج میں شرکت کی، اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا، اور اپنے لاپتہ پیاروں کی جبری گمشدگی کی تفصیلات تنظیم کو فراہم کردیں۔
انہوں نے تنظیم سے شکایت کی، کہ 2015 میں بلوچستان کے علاقے نگاہو میں سیکورٹی فورسز نے ایک سرچ آپریش کیا، وہاں علاقے میں موجود لوگوں کو تین دن تک اپنے حراست میں رکھا، تیسرے دن لعل محمد مری ولد آغا جان عرف پل خان اور کلیم اللہ مری ولد سید خان ہیلی کاپٹر میں سوار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
لواحقین کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے مختلف جہگوں پر گئے، لیکن نہ ان کے لاپتہ افراد بازیاب ہوئے، اور نہ ہی انہیں لعل محمد اور کلیم اللہ کے سلامتی کے حوالے سے فراہم کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے وہ شدید کرب و اذیت میں مبتلا ہوئے ہیں، اور ان کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
وی بی ایم پی کے چیرمین نصراللہ بلوچ نے کہا کہ لعل محمد اور کلیم اللہ کے لواحقین تنظیمی سطح پر یقین دھانی کرائی گئی، کہ ان کے لاپتہ پیاروں کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کیا جائے گا، اور ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔
نصراللہ بلوچ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لعل محمد مری اور کلیم اللہ مری کی باحفاظت بازیابی میں اپنی کردار ادا کرکے خاندان کو زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے۔



















































