شہید استاد اسلم بلوچ: ایک حقیقی پرومیتھیئن – سروان سندھی

38

شہید استاد اسلم بلوچ: ایک حقیقی پرومیتھیئن

تحریر: سروان سندھی

دی بلوچستان پوسٹ

یونانی افسانوں میں کئی دیوتاؤں کا ذکر آتا ہے اور ان میں سے اکثر دیوتا بہت بڑی آسمانی طاقتیں رکھتے تھے۔ جن میں سے ایک پرومیتھیس خدا بھی تھا، مگر اسے الہی طاقتوں اور خدائی کے مزے حاصل کرنے کے بجائے اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے لوگوں کی حفاظت کرنے میں زیادہ دلچسپی تھی۔

یونانی افسانوں کے مطابق جب سب سے بڑا اور طاقتور خدا “زیوس – Zeus” آسمانوں پر حکمرانی میں مصروف تھا، تب پرومیتھیس نے زمین سے مٹی لی اور اسے دیوتاؤں کی شکل میں گوندھ کر انسانیت کو جنم دیا۔ اور جب آسمانی دیوتا مخلوق میں “بقا کی خصوصیات” (survival traits) تقسیم کر رہے تھے تو اتفاقاً دیوتاؤں نے تمام اچھی اور بہتر خصوصیات انسان کے علاوہ دیگر جانداروں میں تقسیم کر دیں اور انسانوں کو ننگا اور کمزور چھوڑ دیا۔

اس وقت یہ پرومیتھیس ہی تھا جس نے انسانوں کو “عقل” جیسی خصوصیت عطا کی تاکہ وہ اپنا دفاع کر سکیں۔

بلوچستان کی رن بھومی میں انسانی تاریخ کا یہ دور بھی ایک ایسے شخص کا گواہ بنا ہے، جس میں “پرومیتھیس خدا” جیسی تمام خصوصیات تھیں اور اس نے اپنے لوگوں کے لیے قربانی دینے کے ایسے بلند معیار طے کیے، جن تک پہنچنے والا انسان حقیقی معنوں میں انسان سے خدا بن جاتا ہے۔

جی ہاں، یہ تشبیہ خود ایک بڑی بات بتا رہی ہے کہ یہ صرف شہید استاد اسلم بلوچ کی سحر انگیز شخصیت اور ماورائے فطرت قربانی پر ہی زیب آتی ہے۔

یونان کے الہی افسانے کے مطابق ایک ایسا دور بھی تھا جب سب سے طاقتور اور تمام دیوتاؤں سے بڑا خدا، دیوتاؤں کا بھی خدا زیوس (Zeus)، نے انسانوں سے آگ جیسی نعمت چھین لی اور انسانیت کو ہمیشہ کے لیے اندھیرے اور تنزلی میں دھکیل دیا۔ وہ آگ جو روشنی، طاقت، ترقی اور آزادی کی ضامن تھی، اب انسان کے لیے نہیں تھی۔ انسان بدترین غلامی میں غیر محفوظ رہنے پر مجبور تھے اور کمزوری کی وجہ سے مسلسل خونخوار جانوروں کا آسان شکار بنتے رہتے تھے۔ ایسے وقت میں پرومیتھیس نے زیوس سے بغاوت کر کے، انسانوں کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر طاقتور خدا کی وہ آگ چھین کر انسانوں کے حوالے کی۔ جس نے انسانوں کی حفاظت، ترقی اور طاقت کے نئے باب لکھے۔ بالکل اسی طرح جیسے شہید جنرل استاد اسلم بلوچ نے بلوچستان کی آزادی کی تحریک کو وقت کے دیوتاؤں سے بغاوت کر کے محکوم اور مڈل کلاس کے نوجوان بلوچوں کے ہاتھوں میں دی۔ جو بعد میں پوری بلوچ قوم کے لیے نئے سرے سے ابھرنے والی بی ایل اے کی شکل میں بلوچستان کی حفاظت، ترقی اور طاقت کی ضامن بنی۔ اور اب بی ایل اے کی شکل میں ایک ایسی طاقتور محافظ قوت ہونے کی وجہ سے نہ صرف ہر بلوچ محفوظ محسوس کرتا ہے بلکہ دشمن پاکستانی فوج کا ہر سپاہی اب بلوچ کی اس طاقت سے خوف بھی کھاتا ہے۔

نہ صرف اتنا بلکہ بلوچستان کے اس شہید پرومیتھیس، استاد اسلم بلوچ نے بلوچستان اور انقلابیوں کی تاریخ میں وطن کے لیے قربانی دینے اور وطن سے محبت کے ایسے اعلیٰ ترین معیار قائم کیے ہیں، جن تک پہنچنے کے لیے دیو قامت حوصلے اور ماورائے فطرت جرأت کی ضرورت ہوتی ہے۔

شہید استاد اسلم کی پوری زندگی اور بالخصوص شہادت بلوچستان سمیت سندھ اور پوری دنیا کے انقلابیوں کے لیے ایک ایسا حوصلہ ہے جو امر ہے اور کبھی بھی ختم نہیں ہونے والا ہے۔

آج شہید استاد اسلم کی ساتویں یومِ شہادت ہے۔ آج کے دن ہم سندھودیش روولیوشنری آرمی (ایس آر اے) کے توسط سے سندھ کی قومی آزادی کی تحریک کی طرف سے شہید استاد اسلم بلوچ کو ان کی بہادری، اعلیٰ انقلابی کردار اور قربانی پر سلام پیش کرتے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔