مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے خواتین کی اغوا نما گرفتاریوں کو تاریخ کا بدترین ظلم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔
بار ایسوسی ایشن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ نوجوانوں کے بعد اب خواتین کو بھی لاپتہ کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف انسانی حقوق بلکہ آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر کسی فرد پر کوئی الزام یا جرم عائد ہوتا ہے تو اسے قانون کے مطابق گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے، نہ کہ غیر قانونی طور پر حراست میں رکھ کر اذیت خانوں میں قید کیا جائے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومتِ وقت اور انتظامیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے یاد دلایا کہ آئینِ پاکستان 1973 کے تحت کسی بھی شہری کو 24 گھنٹوں سے زائد حراست میں نہیں رکھا جا سکتا اور مقررہ مدت کے بعد اسے قریبی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ظلم و زیادتی پر مبنی نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتا، کیونکہ تاریخ ظالم حکمرانوں کے انجام کی گواہ ہے۔
بار ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ خواتین کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں تمام لاپتہ افراد کو منظرِ عام پر لایا جائے۔ بیان میں خبردار کیا گیا کہ اگر لاپتہ افراد پر کوئی الزام ہے تو انہیں فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے، بصورت دیگر ملک بھر کے وکلا سخت احتجاج کرنے اور اپنے آئینی و قانونی حقوق استعمال کرنے پر مجبور ہوں گے۔
مکران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر تمام لاپتہ افراد اور لاپتہ خواتین کو رہا کرے اور آئین و قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے۔



















































