کوئٹہ: نامعلوم افراد کی جانب سے لاپتہ افراد کے کیمپ میں توڑ پھوڑ

72

کوئٹہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی قیادت میں قائم طویل بھوک ہڑتالی کیمپ پر نامعلوم افراد کا حملہ، جس کے دوران کیمپ میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ٹینٹس سمیت لاپتہ افراد کی تصاویر کو نقصان پہنچایا گیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں واقعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ماما قدیر بلوچ کی وفات کے بعد تنظیم کا احتجاجی کیمپ تین دن کے سوگ کے باعث بند رکھا گیا تھا، آج جب کیمپ دوبارہ پرامن احتجاج کے لیے کھولا گیا تو اسے نقصان پہنچایا گیا۔

تنظیم کے مطابق یہ پہلا واقعہ نہیں ماضی میں بھی یہ کیمپ متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے اور حتیٰ کہ نذرِ آتش بھی کیا گیا، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین اور لاپتہ افراد کے لیے منظم آواز ماما قدیر بلوچ گزشتہ دنوں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے، اب کیمپ کی قیادت تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کر رہے ہیں۔

تنظیم نے کہا ہے کہ ماما قدیر بلوچ کی رحلت کے بعد بعض عناصر کی جانب سے پروپیگنڈا اور آن لائن ٹارگٹنگ کی مہم میں تیزی آئی ہے جو اس پرامن جدوجہد کو دبانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے، تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ تمام حربے ناکام ہوں گے انسانی حقوق کی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا اور یہ جدوجہد انصاف کے حصول تک جاری رہے گی۔

بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ پرامن احتجاج کا حق ایک بنیادی انسانی حق ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دے۔