مغربی بلوچستان میں ایک اور بلوچ پناہ گزین قتل

141

مغربی بلوچستان میں پناہ گزین کی زندگی گزارنے والے ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے تعلق رکھنے والے سمید اللہ ولد نیاز محمد کو گزشتہ شب نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔ یہ واقعہ مغربی بلوچستان کے علاقے شمسر میں پیش آیا، جہاں سمید اللہ گزشتہ کچھ عرصے سے پناہ گزین کی حیثیت سے مقیم تھے۔

ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے رات گئے سمید اللہ کو نشانہ بنایا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جانبر نہ ہوسکے۔

سمید اللہ کا تعلق بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے پروم سے تھا۔ اہلِ علاقہ اور مقامی ذرائع کے مطابق وہ اپنے آبائی علاقے میں جاری فوجی آپریشنز سے تنگ آکر ہجرت پر مجبور ہوئے تھے۔ اسی مجبوری کے تحت وہ مغربی بلوچستان منتقل ہوئے، جہاں وہ ایک نان بائی کے طور پر کام کرکے اپنے روزگار کا بندوبست کر رہے تھے۔

سمید اللہ کا قتل کوئی منفرد واقعہ نہیں۔ ماضی میں بھی مغربی بلوچستان اور افغانستان کے مختلف علاقوں میں ایسے درجنوں واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں ان بلوچ افراد کو نشانہ بنایا گیا جو اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرکے پناہ گزین کی زندگی گزار رہے تھے۔

قوم پرست حلقوں کے مطابق اس وقت ہزاروں کی تعداد میں بلوچ، بلوچستان کے مختلف اضلاع سے ہجرت کرکے مغربی بلوچستان، افغانستان، اندرونِ بلوچستان اور سندھ کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہجرت کے باوجود یہ افراد خود کو محفوظ نہیں سمجھتے، کیونکہ انہیں وہاں بھی تشدد اور ٹارگٹ کلنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

قوم پرست تنظیمیں اور سماجی کارکنان ان حملوں کا الزام پاکستانی ریاستی اداروں یا ان سے منسلک مسلح گروہوں پر عائد کرتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ بعض اوقات براہِ راست اور بعض اوقات نامعلوم مسلح گروہوں کے ذریعے بلوچ پناہ گزینوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سمید اللہ کے قتل کے حوالے سے بھی سماجی اور سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی “ڈیتھ اسکواڈ” کے ارکان کی جانب سے کی گئی۔