کوئٹہ میں انٹرنیٹ ڈیٹا سروس پہلے جزوی طور پر معطل رہی اور بعد ازاں شدید سست روی کا شکار رہی، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق بلوچستان حکومت کو ماضی میں انٹرنیٹ بندش پر عوامی ردِعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد اس بار نئی حکمتِ عملی اختیار کی گئی ہے، مکمل بندش کے بجائے انٹرنیٹ کی رفتار اس قدر کم کر دی گئی ہے کہ سروس عملاً ناکارہ ہوچکی ہے۔
اس صورتحال پر شہریوں نے شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروس کی بندش روزمرہ کا معمول بن چکی ہے، جس سے عوام کو پریشانی اور مالی نقصان دونوں کا سامنا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز محکمہ داخلہ نے شہر میں دفعہ 114 نافذ کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا تھا جس کے تحت اسلحہ کی نمائش و استعمال، خواتین و بچوں کے علاوہ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری، گاڑیوں پر سیاہ شیشوں کا استعمال، بغیر رجسٹریشن موٹر سائیکلوں کی نقل و حرکت، عوامی مقامات پر چہرہ چھپانے کے لیے ماسک یا مفلر کا استعمال، اور پانچ سے زائد افراد کے اجتماعات، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر پابندی عائد کی گئی۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق ضلع کوئٹہ میں تیزاب اور دھماکہ خیز مواد کی نقل و حمل بھی ممنوع قرار دی گئی ہے، پولیس، لیویز اور ایف سی کو سخت کارروائی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں۔
حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت ہوگی، یہ پابندیاں 22 دسمبر 2025 تک مؤثر رہیں گی اور محکمہ داخلہ نے ڈپٹی کمشنر کو روزانہ کی بنیاد پر پابندیوں کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

















































