اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی میں بلوچ طلباء کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی دھرنا مسلسل آٹھویں روز بھی جاری ہے۔
طلباء نے یونیورسٹی کے اندر احتجاجی کیمپ قائم کر رکھا ہے جہاں وہ جبری طور پر لاپتہ ہونے والے طالبِ علم سعید بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مظاہرین کے مطابق سعید بلوچ ڈی ایس ایس ڈپارٹمنٹ کے طالب علم ہیں اور 8 جولائی کو اسلام آباد کے ٹول پلازہ کے قریب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں حراست میں لیے گئے تھے، جس کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ دھرنے کو آج آٹھ روز مکمل ہو گئے ہیں اور طلباء پورے نظم و ضبط، اتحاد اور پُرامن مزاحمت کے عزم کے ساتھ اپنے کیمپ میں موجود ہیں۔
بیان کے مطابق یہ احتجاج ناانصافی کے خلاف پُرامن جدوجہد کی علامت ہے اور اس پیغام کا تسلسل ہے کہ طلباء اپنے حقوق کے لیے خاموش نہیں رہیں گے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، نہ کوئی بامعنی قدم اٹھایا گیا اور نہ ہی طلباء سے رابطے کی کوئی کوشش کی گئی۔
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے یونیورسٹی کی خاموشی کو سوچی سمجھی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے احتجاج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، تاہم طلباء نے واضح کیا کہ وہ اپنے مطالبات پورے ہونے تک پُرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مظاہرین نے کہا کہ ان کا عزم برقرار ہے اور وہ ساتھی طالب علم کی بازیابی تک اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔


















































