تربت: پاکستانی فورسز کی مارٹر حملے میں بچیوں کی جانبحق اور زخمی ہونے کے خلاف دھرنا جاری

25

واقعے میں زخمی اور جانبحق ہونے والی بچیوں کے اہلِ خانہ گزشتہ دو روز سے دھرنا دے کر واقعے میں ملوث فورسز اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے خلاف ایم-8 شاہراہ پر مقامی رہائشیوں کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے، مظاہرین نے شاہراہ بند کر رکھی ہے اور ملوث اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

گزشتہ شب ہوشاب میں پیش آنے والے واقعے میں قریبی ایف سی کیمپ سے ایک مارٹر گولہ فائر کیا گیا تھا، جو ایک گھر پر آن گرا، گولہ گرنے سے گھر میں موجود پانچ بچیاں زخمی ہوئیں، جن میں سے ایک بچی یاسمین بنت ناصر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔

سانحے کے بعد علاقے میں شدید غم و غصہ پھیل گیا اور مقامی افراد بڑی تعداد میں ایم-8 شاہراہ پر جمع ہو گئے، رات گئے شاہراہ دونوں اطراف سے بند کرکے دھرنا شروع کیا گیا، جواب دوسرے روز میں داخل ہوچکا ہے۔

اطلاعات کے مطابق آج صبح دھرنا گاہ کے قریب نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص کے پاؤں میں گولی لگنے کی اطلاع ہے۔

دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جب تک واقعے میں ملوث اہلکاروں کو گرفتار نہیں کیا جاتا اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا، علاقے میں کشیدگی برقرار ہے جبکہ ٹریفک کی آمدورفت مکمل طور پر معطل ہے۔

مظاہرین کے مطابق گزشتہ شب پیش آنے والا سانحہ اور آج ہونے والی فائرنگ علاقے میں عدم تحفظ میں اضافے کی علامت ہے۔