وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار شدید زخمی، ٹرمپ نے واقعے کو ’دہشتگردی‘ قرار دے دیا

35

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈز کے اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ مشتبہ حملہ آور سابق صدر بائیڈن کے منظور کردہ ایک قانون کے تحت افغانستان سے آیا تھا اور اب بائیڈن انتظامیہ کے دور میں افغانستان سے امریکہ آئے تمام افراد کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائی گی۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس سے محض چند قدم کے فاصلے پر ہونے والے اس بھیانک حملے میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکاروں پر ’پوائنٹ بلینک رینج‘ سے گولی چلائی گئی۔

حکام کے مطابق، بدھ کے روز ہونے والے حملے میں زخمی اہلکاروں کی حالت تشویشناک ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ گھناؤنا حملہ برائی پر مبنی، دہشت گردانہ اور نفرت انگیز کارروائی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے یہ نہ صرف ہماری قوم بلکہ انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے۔

’بطور امریکی صدر میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہوں کہ جس جانور نے یہ ظلم کیا ہے، اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے۔‘

انھوں نے بتایا کہ ہوم لینڈ سکیورٹی کو حاصل معلومات کے مطابق، زیرِ حراست مشتبہ شخص کا تعلق افغانستان سے ہے جسے بائیڈن انتظامیہ 2021 میں ملک میں لے کر آئی تھی۔

صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ حملہ آور بھی ان فلائیٹس میں امریکہ پہنچا تھا جن کے بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں تھا کہ ان میں سوار افراد کون ہیں اور صدر بائیڈن کی جانب سے منظور کیے گئے ایک قانون کے نتیجے میں اس شخص کی قانونی حیثیت میں توسیع کی گئی۔

’یہ حملہ ہمارے ملک کو درپیش سب سے بڑے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ سابقہ امریکی انتظامیہ نے بنا کسی جانچ پڑتال کے دو کروڑ سے زائد غیر ملکیوں کو امریکہ میں داخل کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں افغانستان سے امریکہ آئے تمام افراد کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائی گی۔

صدر ٹرمپ کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں کسی بھی ایسے غیر ملکی کو امریکہ سے نکالنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن کا یہاں سے تعلق نہیں یا جن سے ہمارے ملک کو فائدہ نہیں پہنچتا۔

’اگر وہ ہمارے ملک سے محبت نہیں کر سکتے تو ہمیں وہ نہیں چاہیے۔‘