سندھودیش روولیوشنری آرمی (ايس آر اے) کے چیف کمانڈر سید اصغر شاہ کی جانب سے جاری کردہ پالیسی بیان میں کل ہندوستان کے دارالحکومت دہلی میں “سندھی سماج سمّیلن” کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ وطن اور سندھو تہذیب کی مہانتا اور عظمت پر مبنی خطاب کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ “سندھ وطن اس دنیا میں وہ سرزمین ہے جہاں سندھو تہذیب نے جنم لیا اور اپنی شاندار ترقی اور عروج حاصل کیا۔ اسی سرزمین پر، سندھو ندی کے کناروں پر رِگ وید، یجروید، سام وید اور اتھروید لکھے گئے، جو اس تہذیب اور ہم سندھیوں کی تاریخی حکمت، علم اور عقل کے بے مثال اور شاندار ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد سندھ کے بادشاہ راجہ جے درتھ کا مہا بھارت کے کروکشیتر میں ادا کیا گیا کردار اور ‘سپت سندھو’ سے ‘ہپت ہندو’ تک سندھ اور ہند نہ صرف جغرافیائی طور پر بلکہ ثقافتی اور تہذیبی طور پر بھی صدیوں سے ایک خوبصورت سنگم اور قربت میں رہے ہیں۔”
سید اصغر شاہ نے مزید کہا کہ “انگریزوں نے 1843ء میں آزاد، خودمختار اور خوشحال سندھ پر قبضہ کیا تھا۔ لیکن سندھ اور سندھی عوام نے انگریزوں کے قبضے کو کبھی قبول نہیں کیا اور سندھ کی آزادی کے لیے اپنی مزاحمت جاری رکھی تھی۔
” تاریخ گواہ ہے کہ اپنے وطن کی آزادی کی جنگ میں سندھ میں رہنے والے ہندو اور مسلمان مذاہب کے لوگوں نے کبھی بھی مذہبی فرق کو اپنے دیش کی آزادی کی جدوجہد میں رکاوٹ نہیں سمجھا اور مل کر انگریزوں کی غلامی کے خلاف ہر محاذ پر جدوجہد جاری رکھی۔ پھر چاہے وہ جدوجہد حر گوریلا مزاحمتی جنگ کی صورت میں ہو یا ہیمو کالانی، ہوشُ محمد شیدی اور روپلو کولہی کی مزاحمتی جنگ کی صورت میں ہو، سندھ کے ہندو اور مسلمان بغیر کسی مذہبی تفریق کے مل کر اپنے وطن سندھ کی آزادی کے لیے لڑے تھے۔ یعنی شہید سورہیہ بادشاہ سے لے کر سوامی کرشنا آنند سرسوتی تک سندھی قوم نے اپنے وطن کی آزادی کی جنگ میں بحیثیت قوم یکجا ہو کر دشمن کے خلاف مسلسل جدوجہد کی ہے۔
ایس آر اے چیف کمانڈر نے مزید کہا کہ 1947ء میں انگریزوں اور پنجابیوں کی سازشوں کے نتیجے میں پاکستان جیسی غیر فطری ملک کے قیام کے بعد وہ بدقسمت حادثہ پیش آیا، جس میں صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والی اور دشمن کے خلاف مل کر جدوجہد کرنے والی اس تاریخی اور شاندار قوم کی ڈیموگرافی (آبادیاتی ساخت) تباہ کر دی گئی اور سندھی قوم کے اٹوٹ انگ، سندھی ہندوؤں، جن کی اکثریت روشن خیال اور کاروباری تھی، کو اپنی ہی سرزمین سے بے دخل ہونا پڑا۔ لیکن سندھ کی قوم پرست، سیکولر اور روادار روح نے اپنے اٹوٹ حصے سندھی ہندوؤں کی اس دکھ بھری اور دردناک نقل مکانی اور تکالیف کو کبھی نہیں بھلایا اور ان کے بھومی بھائیوں نے سندھ میں پاکستان کے قبضے کے خلاف سائیں جی ایم سید کے لازوال قوم پرست اور سیکولر فکر کی روشنی میں اپنے تاریخی سندھ وطن کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ جس سلسلے میں سندھی قومی کارکنوں نے کئی شہادتیں دی ہیں اور آج بھی کئی قومی کارکن پاکستانی فوج کے ٹارچر سیلوں میں قید ہیں۔ جبکہ اس کے علاوہ کئی سندھی قومی رہنما اور کارکن روپوش، بے گھر اور جلاوطن بھی ہیں۔ لیکن، اس سب کے باوجود، آج بھی سندھ کی قومی آزادی کی جدوجہد جاری و ساری ہے۔
“سائیں جی ایم سید کے قوم پرست، سیکولر اور روادار فکر کی روشنی میں جاری یہ ہماری جدوجہد اسی تاریخی سندھ ملک کو واپس اپنی آزاد، خوشحال اور شاندار حیثیت میں بحال کرنے کے لیے ہے، جس کے ذریعے ہم تاریخ کی دوسری بڑی نقل مکانی اور ڈیموگرافک تباہی کا ازالہ کر کے، جدا ہو جانے والے اپنے قومی بھائیوں سندھی ہندوؤں کی بھگتی ہوئی تمام اذیتوں اور 78 سالہ پاکستانی قبضے میں بھوک، بدحالی اور بدترین غلامی میں پِس کر دو وقت کی روٹی سے محروم بنائی گئی اس ماضی کی شاندار اور شاہوکار قوم کو اپنی کھوئی ہوئی آزادی اور وقار واپس دلانا چاہتے ہیں۔ ”
ایس آر اے چیف کمانڈر سید اصغر شاہ نے آخر میں کہا کہ اس لیے ہی ہم شری راج ناتھ سنگھ کو بطور وزیر دفاع اور شری نریندر مودی کو ہندوستان کے وزیر اعظم کی حیثیت سے اپیل کرتے ہیں کہ سائیں جی ایم سید اور حشو کیولرامانی کے تاریخی سندھ وطن کی آزادی کے لیے ہماری سیاسی، سفارتی اور مزاحمتی حمایت اور مدد کی جائے تاکہ سندھ اور ہند کی عظیم تہذیب اور ساتھ کو بچایا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم شاہ لطیف، سچل، بھگت کنور رام اور جھولے لال کے تمام پیروکاروں کو اپنے سندھ وطن کی قومی آزادی کے مقدس اور پاکیزہ مقصد اور آزادی کے لیے لڑنے والے، شہید ہونے والے اور جلاوطن ہونے والے اپنے بہادر جنگجو بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونے اور ان کے ہاتھ مضبوط کرنے کی اپیل بھی کرتے ہیں تاکہ پاکستان جیسی انتہا پسند اور انسانیت کی دشمن ناپاک ملک کو اس پاکیزہ دنیا کے نقشے سے ہمیشہ کے لیے مٹا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ “مجھے یقین ہے کہ اپنے وطن کی آزادی جیسے مقدس اور شاندار مقصد کے لیے ہم سندھی لوگوں نے تاریخ میں نہ پہلے اپنی جانوں کے نذرانے دینے سے گریز کیا ہے اور نہ ہی آگے کبھی گریز کریں گے۔ اس لیے میں سندھ اور خاص طور پر ہند اور پوری دنیا میں رہنے والے سندھی لوگوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور اس آزادی کی مقدس جدوجہد میں اپنا اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔”


















































