بلوچستان کے ساحلی علاقے میں سمندری حیات کے تحفظ سے وابستہ حلقوں میں اس وقت تشویش کی لہر دوڑ گئی جب گوادر اور اورماڑہ کے درمیانی ساحلی پٹی سے ایک اور نایاب انڈو پیسیفک فن لیس پورپوائز ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی۔ یہ وہ نسل ہے جو پہلے ہی تیزی سے معدومی کے خطرے سے دوچار سمجھی جاتی ہے۔
محکمہ فشریز کے ابتدائی معائنے میں واضح ہوا کہ ڈولفن کی موت کا تعلق ممکنہ طور پر افزوں آلودگی، غیر قانونی ٹرالنگ اور ممنوعہ پلاسٹک جالوں سے ہے ایسے عوامل جنہیں ماہرین عرصے سے سمندری حیات کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے آئے ہیں۔
معروف میرین بائیولوجسٹ عبدالرحیم بلوچ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے ساحلی پانیوں میں پورپوائز اور دیگر ڈولفن نسلوں کی ہلاکتیں اب معمول بنتی جا رہی ہیں۔
ان کے مطابق غیر قانونی فشنگ ٹرالر اور زیرِ آب شور سمندری مخلوقات کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہے ہیں۔ پلاسٹک سے بنے ممنوعہ جالوں میں پھنس کر ہر سال درجنوں ڈولفن اور ٹرٹل جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔ اگر ایسے واقعات یونہی بڑھتے رہے تو بلوچستان کا سمندری ماحولیاتی توازن شدید بگاڑ کا شکار ہو جائے گا۔
ماہر آبی حیات ظریف بلوچ کے مطابق، بلوچستان کے گرم پانیوں کو ڈولفن کی محفوظ ترین پناہ گاہوں میں شمار کیا جاتا تھا۔ خاص طور پر اکتوبر سے جنوری تک ساحلی پٹی میں ڈولفن کے غول عام طور پر بڑی تعداد میں دکھائی دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں اورماڑہ میں حال ہی میں ایک اور ڈولفن مردہ حالت میں ملنا اس بات کی علامت ہے کہ صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ سمندر کا یہ حصہ کبھی ان مخلوقات کے لیے قدرتی نرسری سمجھا جاتا تھا۔



















































