اسکول ٹیچر ایاز بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کے بعد پاکستانی فورسز نے قتل کر دیا۔ بی وائی سی

12

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ایاز بلوچ، والد اکبر، ساکن میناز بلیدہ، ضلع کیچ، کو 12 نومبر 2025 کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ مقامی معلومات کے مطابق وہ اسکول سے گھر واپس آ رہے تھے کہ میناز مین بازار کے قریب پاکستانی فورسز اور ریاستی حمایت یافتہ مسلح گروہ نے انہیں حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 19 نومبر 2025 کو ایاز بلوچ کی مسخ شدہ اور گل سڑی لاش بلیدہ کے علاقے ریکو ڈیم سے برآمد ہوئی۔ شدید تشدد اور لاش کے گلنے سڑنے کے باعث ان کا چہرہ ناقابلِ شناخت تھا۔ ان کے اہلِخانہ نے ان کی شناخت صرف کپڑوں اور وہ جوتے دیکھ کر کی جو لاش کے پاس سے ملے۔

انہوں نے کہاکہ ایاز بلوچ کا قتل بلوچستان میں ریاستی جبر اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے اُس وسیع اور جاری سلسلے کی نشاندہی کرتا ہے جس میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، تشدد اور عام شہریوں کو نشانہ بنانا شامل ہیں۔ ان واقعات کے متاثرین میں اساتذہ، طلبہ، کارکنان، بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

مزید کہاکہ بلوچستان میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی برادری کی فوری توجہ اور مؤثر کردار ناگزیر ہے تاکہ ذمہ داروں کو جوابدہ بنایا جا سکے اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم ہو سکے۔