تربت شاپک کی رہائشی خواتین نے منگل کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 28 اگست کو ہمارے پانچ بچوں کو کوئٹہ کے علاقے عیسیٰ نگری سے ایک ساتھ اٹھایا گیا، جن کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں مل سکی۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سے لاپتہ کیے گئے لڑکوں میں شاہ بیک ولد ماسٹر اسلم، قدیر ولد للہ، اکرم ولد ماسٹر تقصیر، قدیر ولد پھلین اور محمد یاسین ولد مسکان شامل ہیں جبکہ صدام ولد محراب کو جولائی میں جوسک کے علاقے سے اٹھایا گیا تھا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ وہ ڈپٹی کمشنر، کمشنر اور دیگر متعلقہ حکام سے متعدد بار ملاقاتیں کرچکی ہیں اور اپنی فریاد بھی پہنچا چکی ہیں، مگر چار ماہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک بچوں کی بازیابی یا ان کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچے طالب علم ہیں جو کوئٹہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ ہم احتجاج کرتے کرتے تھک چکے ہیں اگر تین روز کے اندر اندر ہمارے بچوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو ہم تعلیمی چوک، کمشنری روڈ سمیت دیگر اہم شاہراہیں بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

















































