امیر جمعیت علمائے اسلام بلوچستان اور سینیٹر مولانا عبدالواسع نے بلوچستان کی موجودہ صورتحال کو حکومتی ناکام پالیسیوں اور عوام دشمن اقدامات کا براہِ راست نتیجہ قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ان کا کہنا ہے کہ صوبے کی معاشی شہ رگ بارڈر پالیسیوں کی وجہ سے مفلوج ہو چکی ہے۔
تاجر شدید خسارے میں ہیں اور پیداواری سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں، جبکہ مواصلاتی نظام کی معطلی نے تعلیمی سرگرمیوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے اور ہزاروں طلبہ کو آن لائن کلاسز اور تحقیقی مواد تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔
سینیٹر عبدالواسع نے کہا کہ حکومت کا زمینی حقائق سے چشم پوشی اختیار کرنا اور عوامی مشکلات پر بیحسی دکھانا دراصل ایک بڑے بحران کی بنیاد ہے۔
اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو اپنی بیڈ گورننس کے خلاف عوامی ردعمل کو سنجیدگی سے تسلیم کرنا چاہیے اور انٹرنیٹ بندش جیسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات سے گریز کرتے ہوئے صوبے کے لیے واضح اور قابلِ عمل معاشی حکمتِ عملی اپنائی جائے۔
















































