کچھی پولیس تھانے پر حملے میں سرکاری اسلحہ ضبط اور قلات میں ملٹری انٹیلیجنس کارندوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل ایف

50

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے 13 نومبر کی دوپہر تقریباً دو بجے کچھی کے علاقہ حاجی شہر میں قائم پولیس تھانے کا گھیراؤ کیا، ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور تھانے میں موجود سرکاری اسلحہ اور عسکری ساز و سامان کو اپنے قبضے میں لینے کے بعد تھانے کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تنظیم کے انٹیلیجنس ونگ کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے 7 نومبر کو ملٹری انٹیلیجنس کے رکن ثنا اللہ ولد شفیع محمد مکالی ساکن کُڈی قلات کو گرفتار کیا۔ کئی روز کی تفتیش میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ باقاعدگی سے فوج کے احکامات پر نہتے افراد کے قتل میں ملوث رہا ہے جس کے بدلے اسے لاکھوں روپے ملتے رہے۔ تنظیم کے پاس تمام شواہد دستاویزی صورت میں محفوظ کر لیے گئے ہیں اور جلد میڈیا میں شائع کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں، 26 ستمبر کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے سمیع اللہ نیچاری ولد محمد ساکن محمد تاوہ، قلات کو حراست میں لیا۔ دورانِ تفتیش اس نے اپنے جرائم، بلوچ تحریک کے خلاف سرگرمیوں اور پاکستانی فوج کے لیے بلوچ عوام اور تحریک آزادی کے خلاف کام کرنے کا اعتراف کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے دونوں ’’ریاستی جاسوسوں‘‘ کے خلاف دستیاب شواہد اور ان کے اپنے اعتراف جرم کے بعد انہیں 7 نومبر کو نشانہ بناکر قلات میں ہلاک کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کچھی میں پولیس تھانے پر حملے میں سرکاری اسلحہ اور دیگر عسکری ساز و سامان ضبط کرنے اور قلات میں ملٹری انٹیلیجنس کے کارندوں کو ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔