کوئٹہ میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال کے پیش نظر بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔ جمعیت

32

جمعیت علماءاسلام (نظریاتی) کے صوبائی کنوینر اور ضلع کوئٹہ کے صدر قاری مہر اللہ نے کوئٹہ کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں عدالتی احکامات پر صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد درست نہیں اس لئے ہم حالات کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔

اس حوالے سے دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کے علاوہ عوام سے بھی رجوع کریں گے کہ وہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں جماعت کے دیگر رہنماﺅں سید عبدالستار چشتی،عبداللہ حقانی، مولانا رحمت اللہ ، شیخ مولوی خدائے نظر، شیخ مولوی نیاز محمد، حبیب اللہ صافی، عبید اللہ حقانی، مولانا محمد ابراہیم سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

قاری مہر اللہ نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے عدالت کے حکم پر کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جارہا ہے لیکن کوئٹہ کے حالات اس قدر خراب ہے کہ یہاں پر بسنے والے زندگی کی بنیادی سہولیات جس میں دور جدید کی سہولیات نیٹ ، موبائل نیٹ ورک اور سڑکوں کی بندش کے علاوہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ہماری جماعت کے صوبائی ذمہ داروں کا 3 روزہ منعقدہ اجلاس میں مفصل غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے کیونکہ شہر میں جگہ جگہ ہر طرف ایف سی کی چوکیاں اور ناکے لگے ہوئے ہیں حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ان حالات میں شدید سردی جب درجہ حرارت منفی 8 سے 10 درجہ حرارت پر ہو اور لوگ چھٹیوں اور سردی کی وجہ سے صوبہ سندھ اور دیگر گرم علاقوں میں نقل مکانی کر جاتے ہیں انتخابات کرانا صرف خانہ پری کے زمرے میں آتا ہے کیونکہ 2 جماعتیں اپنے منظور نذر لوگوں کو لانا چاہتی ہے یہ ان کا گھٹ جوڑ ہے عوام پہلے ہی بد امنی اور حالات کی وجہ سے خوف و ہراس میں مبتلا ہے ایسی صورت میں ہماری جماعت بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی اور ہم بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں اگر حکومت اور الیکشن کمیشن انتخابات کو 2 ، 3 ماہ کیلئے ملتوی کرکے مئی، جون ، جولائی میں جب حالات بہتر ہو انتخابات کرائے کیونکہ 8 فروری 2024ءکو ہونے والے انتخابات کے نتائج پر تمام جماعتوں تحفظات ہیں اور اس کے نتائج بھی فارم 47 کی شکل میں سب کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے کیا اس وقت اور آج حالات بہتر ہےں یا اس سے زیادہ بد تر ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخابات عدالت کے حکم پر کرائے جارہے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم انتخابات کے بائیکاٹ کے حوالے سے دیگر جماعتوں اور آل پارٹیز کے رہنماﺅں سے رابطہ کریں گے انہوں نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔