کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، جبری لاپتہ غنی بلوچ کی بازیابی کا مطالبہ

27

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 5999 ویں روز تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری رہا۔

آج کے احتجاج میں جبری لاپتہ غنی بلوچ کے بھائی پروفیسر عبدالقیوم بادینی نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ غنی بلوچ کو رواں سال 27 مئی کو کوئٹہ سے کراچی جانے والی المنیر کوچ سے خضدار میں پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کر دیا۔

پروفیسر عبدالقیوم بادینی کا کہنا تھا کہ وہ غنی بلوچ کی بازیابی کے لیے آئینی اداروں اور متعلقہ فورمز سے مسلسل رجوع کرتے آرہے ہیں، تاہم تاحال کسی ادارے نے ملکی قوانین کے مطابق انصاف فراہم نہیں کیا، جس کے باعث خاندان شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے۔

نصراللہ بلوچ نے کہا کہ تنظیم کی جانب سے غنی بلوچ کا کیس لاپتہ افراد کمیشن اور صوبائی حکومت کو پیش کیا جا چکا ہے، لیکن اب تک نہ تو انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے اور نہ ان کے اہلخانہ کو کسی قسم کی معلومات فراہم کی جارہی ہیں، جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ اگر غنی بلوچ پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، اور اگر وہ بے قصور ہیں تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔