اسلام آباد خودکش حملہ: پاکستان کا مبینہ سہولت کار سمیت ٹی ٹی پی کے چار ارکان کی گرفتاری کا دعویٰ

207

حکومت پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے اسلام آباد کے سیکٹر جی الیون میں ہونے والے دھماکے میں مبینہ طور پر ملوث ٹی ٹی پی کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔

حکومت پاکستان کے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان کے مطابق انٹیلیجنس بیورو ڈویژن اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی کے نتیجے میں جوڈیشل کمپلیکس جی 11 اسلام آباد پر حملے میں ملوث ٹی ٹی پی کے دہشت گرد سیل کے چار ارکان کو گرفتار کر لیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ہفتے منگل کے روز اسلام آباد کی جی 11 کچہری کے باہر ایک خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

بیان کے مطابق دوران تفتیش ساجد اللہ عرف شینا، جو خودکش حملہ آور کا ہینڈلر ہے، نے اعتراف کیا کہ ٹی ٹی پی کے افغانستان میں مقیم کمانڈر سعید الرحمن عرف داد اللہ نے ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ کر کے اسلام آباد میں خودکش حملہ کروانے کا کہا تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

بیان کے مطابق داد اللہ نے ساجد الله عرف ’شینا‘ کو خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کی تصاویر بھیجیں تاکہ وہ اسے پاکستان میں وصول کرے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کا تعلق شینواری قبیلے سے تھا اور وہ اچین، نگرہار، افغانستان کا رہائشی تھا۔

بیان کے مطابق خودکش بمبار افغانستان سے پاکستان پہنچا تو ساجد الله عرف ’شینا‘ نے اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں ٹھہرایا۔

’افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کمانڈر داد الله کی ہدایت پر ساجد الله عرف ’شینا‘ نے اکھن بابا قبرستان پشاورسے خودکش جیکٹ حاصل کی اور اسے اسلام آباد پہنچایا اور دھماکے کے روز ساجد الله نے خودکش بمبار عثمان عرف ’قاری‘ کو خودکش جیکٹ پہنائی۔‘

حکومت پاکستان کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجود اعلیٰ قیادت ہر قدم پر اس نیٹ ورک کی رہنمائی کر رہی تھی۔

’اس واقعے میں ملوث پورا سیل پکڑا جا چکا۔ آپریشنل کمانڈر اپنے تین دہشتگرد ساتھیوں سمیت گرفتار ہو چکے ہیں۔ تحقیقات جاری ہیں اور مزید انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔‘