بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 9 نومبر کی شام بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار گومازی کے پہاڑی علاقے دیزیگ میں تنظیمی سرگرمیوں کے سلسلے میں گشت پر تھے کہ پہلے سے گھات لگائے قابض پاکستانی فوج نے سرمچاروں پر حملہ کیا۔
ترجمان کے مطابق سرمچاروں نے جنگی تدبر اور گوریلا اصولوں کے تحت جوابی کارروائی کی اور باحفاظت نکل گئے، اس آدھے گھنٹے کی جھڑپ میں دشمن کے ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا 17 اکتوبر کو بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے مند میں پاکستانی فوج کے لیے جاسوسی کرنے والے اسماعیل ولد نزیر کو ایک خفیہ کارروائی کے دوران گرفتار کیا۔
انکے مطابق اسماعیل ریاستی جاسوس مسلم کا بھائی تھا جسے قومی غداری کے الزام میں سرمچاروں نے قبل ازیں ایک کارروائی کے دوران ہلاک کیا تھا، مسلم کی ہلاکت کے بعد قابض فوج کے جاسوس اور ڈیتھ اسکواڈ کارندے رحیم اور فرہاد عرف چیفوک نے اسماعیل کو فوج سے منسلک کیا اس دوران وہ مسلسل فوجی کیمپ اور ایم آئی کے دفتر آتا جاتا رہا۔
ترجمان نے کہا تفتیش کے دوران اسماعیل نے اعتراف کیا کہ وہ ایک مشترکہ کارروائی میں محمد ولد رازای سکنہ کھنیک نامی بلوچ کو نشانہ بنا کر قتل کر چکا ہے اس نے متعدد علاقائی مخبروں اور اہم واقعات سے متعلق مزید معلومات بھی فراہم کیں جن کے تمام شواہد اور دستاویزات تنظیم کے پاس محفوظ ہیں ضرورت پڑنے پر یہ ثبوت میڈیا کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔
بی ایل ایف ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا قابض پاکستانی فوج کے لیے جاسوسی کرنے اور نہتے بلوچ نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے کے جرم میں تنظیم کے محکمۂ عدالت نے اسماعیل کو سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا اس فیصلے پر عمل کرتے ہوئے 2 نومبر کو سرمچاروں نے مند کے علاقے اپسار کور میں انہیں ہلاک کردیا۔
انکا کہنا تھا آج ہی کے دن دوپہر ایک بجے کے قریب ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے قلات کے علاقے مرجان ٹول پلازہ کے قریب ایک بوزر گاڑی کو ہدف بنا کر نشانہ بنایا اور اسے نقصان پہنچایا۔
ترجمان نے آخر میں کہا ہے بلوچستان لبریشن فرنٹ گومازی میں فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنانے، مند میں ڈیتھ اسکواڈ رکن کے خلاف کارروائی اور قلات میں بوزر گاڑی پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔














































