رواں سال 30 اکتوبر کو قلات کے علاقوں مورگند اور خیصار میں پاکستانی فوجی قافلوں پر بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کیے جن کے نتیجے میں کئی فورسز اہلکار اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔
بلوچستان فیکٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پاکستانی فوج کے چھ SSG کمانڈوز کے علاوہ دیگر ریگولر فوجی بھی شامل تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے کے بعد بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے جنگجوؤں نے ہلاک شدگان سے اسلحہ اور سامان ضبط کیا، جن میں امریکی ساختہ M4 کاربائنز، مشین گنز، اور دیگر جدید ہتھیار شامل تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان فیکٹس کو پاکستانی فوج سے ضبط شدہ اسلحے اور سامان کی تصاویر اور سیریل نمبرز تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ضبط شدہ اسلحہ و سازوسامان میں شامل ہیں:
Colt 1911 میگزین (مارکنگ: “19200-ASSY”)
Trijicon ACOG 6×48 BAC رائفل اسکوپ (USA)
FN-M16A4 فیکٹری بیرلز (“CHF”, CAGE کوڈ 3S679 – FN America)
Heckler & Koch HK23A1 (جرمنی)
M14E2 (امریکہ)
5.56mm کارتوس: M193 (معیاری) اور M196 (ٹریسر)
M4 کاربائن (امریکی ڈیزائن و مینوفیکچرنگ)
M249 (FN Minimi طرز، پارٹ نمبر 12556995، MFR/CAGE 3S679 = FN America LLC)
5.56 فلیش ہیڈرز اور تھرمل آلات
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بلوچستان فیکٹس کو ذرائع نے بتایا کہ اسی نوعیت کے مزید ہتھیار بعد ازاں بھی ضبط کیے گئے، جن کی تفصیلات دستیاب ہوتے ہی جاری کی جائیں گی۔
پس منظر اور رجحانات
رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام ماضی میں ہمیشہ دیگر غیر ریاستی گروہوں پر امریکی اسلحہ استعمال کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں، مگر وہ ان الزامات کو ٹھوس شواہد کے ساتھ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب یہ حقیقت واضح ہو رہی ہے کہ افغانستان میں چھوڑا گیا یا وہاں سے خریدا گیا امریکی ساختہ اسلحہ تیزی سے پاکستان میں گردش کر رہا ہے، اور اس تجارت کا سب سے بڑا فریق خود ریاستِ پاکستان بنتی جا رہی ہے۔ قلات کا حالیہ واقعہ اسی رجحان کی ایک واضح مثال ہے۔
بین الاقوامی رپورٹس اور مختلف ذرائع کے مطابق مغربی ساخت کے رائفلز، کاربائنز اور متعلقہ سامان افغان محاذ سے پیچھے رہ جانے کے بعد سرحدی منڈیوں اور اسمگلنگ راستوں کے ذریعے پاکستان منتقل ہو رہے ہیں، جن کا سب سے بڑا خریدار حالیہ برسوں میں پاکستانی ریاست خود رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار عموماً طورخم، چمن، غلام خان اور نوا پاس جیسے روایتی سرحدی راستوں سے پاکستان لائے جاتے ہیں۔
مقامی تیاری اور نقلیں
بلوچستان فیکٹس نے بتایا کہ کھلے ذرائع سے شواہد ملے ہیں کہ مارکیٹ میں دستیاب امریکی ڈیزائن کے ہتھیاروں میں ریاستی سرپرستی میں بنائی گئی مقامی نقلیں بھی شامل ہیں۔ یہ امریکی طرز پر بننے والے اسلحے عموماً “لاہوری” کہلاتے ہیں، جو لاہور اور واہ کینٹ کے پرانے چھاؤنی علاقوں میں تیار یا مرمت کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ماضی میں ان ہتھیاروں کا الزام غیر ریاستی گروہوں پر عائد کیا جاتا رہا، مگر اب ان کا فوجی یونٹس میں پایا جانا اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریاستِ پاکستان خود اس تجارت میں سرگرم کردار ادا کر رہی ہے۔
خطے پر اثرات
رپورٹ میں شامل ہے کہ یہ رجحان جنگ زدہ علاقوں میں ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور علاقائی سکیورٹی خطرات میں نمایاں اضافہ کر رہا ہے۔
گزشتہ برس بھی کابل سے پاکستان داخل ہونے والی ایک گاڑی سے M4A1 کاربائنز، Glock 9mm میگزینز اور دیگر پارٹس کی برآمدگی کے دعوے کیے گئے تھے۔ بلوچستان اور وزیرستان میں بھی امریکی ساختہ (فرسٹ کاپی یا “لاہوری”) ہتھیار مسلح گروہوں کے ہاتھوں پکڑے جاچکے ہیں، جن میں فوجی افسران یا ریاستی عناصر کی شمولیت کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ یہ تمام واقعات اس حقیقت کو تقویت دیتے ہیں کہ افغانستان میں موجود یا وہاں سے حاصل کردہ مغربی طرز کے ہتھیار غیر قانونی راستوں سے پاکستان پہنچ رہے ہیں، اور یہ کاروبار اب پاکستان میں منافع بخش صنعت کی شکل اختیار کر چکا ہے — جس میں ریاستی مفادات بھی شامل بتائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تاریخی طور پر Colt جیسی امریکی کمپنیوں نے افغان فورسز کو M4/M4A1 رائفلز فراہم کی تھیں، جو ان ہتھیاروں کے ماخذ کی وضاحت کرتی ہیں۔
تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ پاکستان میں موجود تمام ضبط شدہ ہتھیار کسی مخصوص گروہ سے براہِ راست آئے ہوں — بلکہ ریاستی سرپرستی میں اسمگلنگ اور مقامی ری پروفائلنگ نے شواہد کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی ریاست کے ہاتھوں امریکی ساختہ اسلحے کا استعمال اور بلوچستان سمیت دیگر علاقوں میں اس کا پھیلاؤ خطے کی سکیورٹی کے لیے ایک غیر یقینی عنصر بنتا جا رہا ہے۔
فیکٹس بلوچستان کے مطابق قلات کا واقعہ ایک بار پھر ظاہر کرتا ہے کہ مغربی طرز کے ہتھیار اب سرحدی و علاقائی حرکیات کا حصہ بن چکے ہیں، اور ریاستی سرپرستی میں اسمگلنگ، مقامی تیاری، اور غیر قانونی تجارت اس بہاؤ کے بنیادی عوامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اسی طرز کے اسلحے پاکستانی فوج کے زیرِ اثر چلنے والے مقامی ڈیتھ اسکواڈز کو بھی فراہم کیے گئے ہیں، جن پر بلوچستان فیکٹس جلد ایک تفصیلی رپورٹ جاری کرے گا۔



















































