نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی ترجمان نے اٹھائیس اکتوبر کو بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کو، جس میں 64 سیاسی و سماجی کارکنان کے نام انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فورتھ شیڈیول میں شامل کیے گئے ہیں، غیر آئینی، غیر سیاسی اور آمرانہ ذہنیت کا مظہر قرار دیا ہے۔
اس نوٹیفیکیشن میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی آرگنائزر شاہ زیب بلوچ ایڈوکیٹ سمیت متعدد سیاسی کارکنان کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، حکومت نے دانستہ طور پر جرائم پیشہ عناصر کے ناموں کو سیاسی کارکنان کی فہرست میں شامل کیا تاکہ بلوچ سیاسی جدوجہد کو بدنام کیا جا سکے اور عوامی سطح پر ان کارکنان کی مقبولیت کو مجروح کیا جا سکے۔ یہ اقدام دراصل اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ بلوچستان میں سیاسی اور جمہوری قوتوں کی مقبولیت اب ریاستی جبر سے زیادہ طاقتور ہو چکی ہے۔ جب بھی عوامی بیانیہ مضبوط ہوتا ہے، حکومت فورتھ شیڈیول اور دہشت گردی کے قوانین جیسے ہتھیار استعمال کر کے سیاسی سوچ کو جرم ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی روزِ اوّل سے بلوچستان میں سائل وسائل کی لوٹ مار، جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، اور ریاستی جبر کے خلاف پرامن اور جمہوری جدوجہد کر رہی ہے۔ پارٹی کے رہنما اور کارکنان پریس کانفرنسز، پرامن احتجاجی مظاہروں، سیمینارز اور مرکزی بیانات کے ذریعے عوامی شعور کو منظم اور بیدار کر رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کا یہ اقدام دراصل نوآبادیاتی طرزِ حکمرانی کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے، جو ریاست اور عوام کے درمیان فاصلے کو مزید بڑھا دے گا۔
نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اس نوٹیفیکیشن کو بے بنیاد، سیاسی انتقام پر مبنی، اور بلوچستان کے عوامی شعور پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ مزید پارٹی اس فیصلے کے خلاف تمام سیاسی، جمہوری اور قانونی محاذوں پر مزاحمت کرے گی۔ بلوچستان کے عوام کے جمہوری حقوق، سیاسی آزادی، اور اظہارِ رائے کی حفاظت کے لیے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی اپنی جدوجہد جاری رکھے گی، کیونکہ سیاسی شعور کو ایسے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔
















































