اتوار اور پیر کی درمیانی شب شمالی افغانستان کے صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف کے قریب زلزلہ آیا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، زلزلے کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، زلزلے کی شدت 6.3 تھی اور اس کی گہرائی 28 کلومیٹر (17 میل) تھی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور تباہی کا خدشہ ہے۔
محکمہ صحت کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں 180 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ صوبہ بلخ میں طالبان کے ایک ترجمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں بتایا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں شولگرہ ضلع میں چار افراد ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہیں۔
اس سے قبل ایک بیان میں حاجی زید کا کہنا تھا کہ انھیں ’صوبے کے تمام اضلاع سے معمولی زخمیوں اور سطحی نقصانات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگوں کو اونچی عمارتوں سے گرنے کی وجہ سے چوٹیں آئی ہیں۔
تقریباً پانچ لاکھ افراد مزار شریف میں آباد ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی خبر کے مطابق، زلزلہ کے بعد شہر کے بہت سے رہائشی سڑکوں پر نکل آئے کیونکہ انھیں خوف تھا کہ ان کے مکانات گر جائیں گے۔
بلخ میں طالبان کے ترجمان نے ایکس پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں مزار شریف کی تاریخی نیلی مسجد کا ملبہ زمین پر پھیلا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
کابل میں پولیس کے ترجمان خالد زدران نے ایکس پر لکھا کہ پولیس کی ٹیمیں ’صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘ ترجمان کے مطابق، مزار شریف کے قریب سمنگان صوبے سے بھی متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
اس سے قبل اگست کے اواخر میں افغانستان کے مشرقی علاقے میں 6.0 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔



















































