بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری، دو نوجوان لاپتہ، تین بازیاب

60

بلوچستان کے مختلف اضلاع میں نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق 30 اکتوبر کو پنجگور کے علاقے عیسیٰ سے بصیر احمد ولد سدھیر کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا، جس کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔

ضلع خضدار سے اطلاعات کے مطابق 29 اکتوبر کو عبدالستار ولد جان محمد کو ریاستی حمایت یافتہ ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے نال بازار سے حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ جبری طور پر لاپتہ ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد ان کے اہل خانہ کو کسی قسم کی اطلاع نہیں دی گئی۔

دوسری جانب ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے علی آباد کوشقلات سے جبری لاپتہ ہونے والے دو نوجوان، شاہجان ولد عبدالمجید اور عبدالحفیظ ولد ماسٹر مولابخش، بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں۔

دونوں نوجوانوں کو 27 اکتوبر کو فورسز نے حراست میں لیا تھا اور وہ یکم نومبر کو رہائی کے بعد گھر پہنچے۔

اسی طرح ضلع پنجگور سے بھی جبری گمشدگی کے شکار نوجوان ضمیر ولد نورالحق بازیاب ہو کر گھر پہنچ گئے ہیں۔ انہیں 29 اکتوبر کو فورسز نے حراست میں لیا تھا۔

تاہم اسی روز پنجگور سے حمزہ ولد محمد عالم اور شاہ حسین ولد شفیع جان کو بھی جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا، جو تاحال بازیاب نہیں ہو سکے۔

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا معاملہ کئی سالوں سے ایک سنگین انسانی حقوق کا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ درجنوں نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کی رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں۔