بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت بڑھنے کا امکان

92

پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) نے بلوچستان کے 12 اضلاع میں خشک سالی کی شدت میں اضافے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو پیشگی انتباہ جاری کر دیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پی ایم ڈی نے ان اضلاع کو خشک سالی کی نگرانی  میں شامل کر کے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں پیشگی اقدامات یقینی بنائے جائیں تاکہ زراعت، مویشیوں اور عوامی روزگار پر ممکنہ اثرات کو کم کیا جا سکے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان بنیادی طور پر خشک اور نیم خشک خطہ ہے جہاں بارشیں کم اور غیر مستقل رہتی ہیں، درجہ حرارت میں شدت زیادہ اور خشک موسم کا دورانیہ طویل ہوتا ہے۔ بلوچستان کے جنوبی اور جنوب مغربی علاقے خاص طور پر زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ وہ سردیوں کی بارشوں پر انحصار کرتے ہیں، جن کی سالانہ مقدار 71 سے 231 ملی میٹر کے درمیان ہوتی ہے۔

پی ایم ڈی کی رپورٹ کے مطابق مئی سے اکتوبر 2025 کے دوران ان علاقوں میں معمول سے 79 فیصد کم بارش ریکارڈ کی گئی ہے، جبکہ مسلسل خشک دنوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جو طویل خشک موسم کی نشاندہی کرتا ہے۔

موسمیاتی پیٹرن اور آئندہ پیش گوئیوں کے مطابق نومبر 2025 سے جنوری 2026 کے دوران بھی ان علاقوں میں بارش معمول سے کم اور درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کا امکان ہے، جس سے خشک سالی کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں چاغی، گوادر، کیچ، خاران، مستونگ، نوشکی، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ، کوئٹہ اور واشک شامل ہیں۔

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موجودہ حالات سے زرعی علاقوں میں پانی کی کمی پیدا ہو سکتی ہے، خصوصاً ربیع فصلوں کے لیے آبپاشی کے محدود وسائل شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔

پی ایم ڈی نے تمام متعلقہ اداروں اور اسٹیک ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ زراعت، مویشی پالنے اور روزگار کے شعبوں پر ممکنہ اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔