قلات میں شدید نوعیت کے حملے، ایس ایس جی کمانڈوز سمیت متعدد اہلکار ہلاک، ہتھیار ضبط

264

بلوچستان کے علاقے قلات میں آج تیسرے روز بھی پاکستانی فوج اور بلوچ آزادی پسندوں کے مابین جھڑپیں جاری ہے۔ گذشتہ روز مختلف مقامات پر ہونے والی جھڑپوں میں متعدد فوجی اہلکاوں کے ہلاکت کی تصدیق حکام کی ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آج صبح جھڑپوں کی شدت میں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ فورسز ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشوں کو علاقے میں ڈھونڈنے اور بذریعہ ایمبولنس منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔

گذشتہ شب کئی اہلکاروں کی لاشوں کو منتقل کیا گیا تاہم رات کے وقت کاروائی روک دی گئی تھی۔

جمعرات کے روز بلوچ آزادی پسندوں نے پاکستانی فوج پر اس وقت مختلف مقامات پر گھات لگاکر حملے کیئے جب فورسز قافلوں کی شکل میں اپنے پوسٹوں پر راشن پہنچا رہے تھے۔

گذشتہ روز صبح سویرے آزادی پسندوں نے مورگند کے مقام ایک دفعہ پھر حملوں کا آغاز کرتے ہوئے فورسز کے پیدل اہلکاروں کو ہلاک کرکے ان کا اسلحہ ضبط کیا اور بعدازاں علاقے میں پہنچنے والے قافلوں کو بھی شدید نوعیت کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

جبکہ دن بھر جاری رہنے والی جھڑپوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کو بھی آزادی پسندوں کی جانب سے نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں۔

دریں اثناء خیصار کے مقام پر فورسز کی تین گاڑیوں کو گھات لگاکر نشانہ بنایا گیا جس میں ایس ایس جی کمانڈوز ہلاک ہوئے جبکہ ان کے اسلحہ و دیگر جدید آلات کو آزادی پسندوں نے اپنی تحویل میں لیا۔

پاکستانی حکام نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دو کمانڈوز سمیت چھ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جن میں نائیک طارق، سپاہی مزمل، سپاہی فراز، سپاہی اعظم نواز، لانس نائیک شاہجہان اور سپاہی آبشار شامل ہیں۔

تاہم ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ حکام گذشتہ روز سے اپنے لاپتہ اہلکاروں کو علاقے میں ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ابھی تک کسی تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم، بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں، خاص طور پر بلوچ لبریشن آرمی (BLA) – علاقے میں متحرک ہے جو ماضی میں اس نوعیت کے حملے کرچکی ہے۔

گزشتہ ہفتے، بی ایل اے نے قلات کے علاقے گراپ میں پاکستانی فوج کے پیدل گشت پر ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں دو فوجی ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔

ایک الگ واقعے میں، تنظیم نے کہا کہ اس کے جنگجوؤں نے منگوچر کے قریب کوئٹہ-کراچی ہائی وے کو ایک گھنٹہ سے زائد عرصے تک بند رکھا اور فورسز کی پیش قدمی کی کوشش پر جھڑپوں میں دو فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

ستمبر کے اوائل میں بی ایل اے نے کہا کہ قلات کے شیخڑی کے علاقے میں ایک فوجی ٹرک کو ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں تباہ کردیا جس کے نتیجے میں چار پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے گزشتہ ایک سال کے دوران قلات کے علاقے میں کئی بڑے پیمانے پر کارروائیاں بھی کیں۔

نومبر 2024 میں بی ایل اے نے جوہان کے علاقے شاہ مردان میں پاکستانی فوجی کیمپ پر بڑے پیمانے پر کاروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں 29 فوجی اہلکار ہلاک اور دس سے زائد زخمی ہوئے۔

مارچ 2025 میں بی ایل اے کے جنگجوؤں نے کئی گھنٹوں تک منگوچر شہر کا کنٹرول سنبھال لیا، سرکاری عمارتوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد انہیں آگ لگا دی اور کئی گھنٹے بعد پیچھے ہٹنے سے پہلے مرکزی شاہراہ ناکہ بندی بھی جاری رہی۔