ماہ رنگ بلوچ نظر بندی کیس: سپریم کورٹ نے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا

78

اسلام آباد سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر قیادت کی گرفتاری کیس ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے کی غرض سے معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ یہ کیس آئینی نہیں بلکہ ریگولر بینچ کے دائرہ کار میں آتا ہے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ’آپ نے ایم پی او کو چیلنج کیا ہے اس لیے یہ آئینی بینچ کا کیس بنتا ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہم نے اپیل میں قانون کی تشریح نہیں مانگی، بلکہ صرف ایم پی او آرڈر کو چیلنج کیا ہے جس کے بعد آئینی بینچ نے کیس کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے سپرد کردیا تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ سماعت ریگولر بینچ کرے یا آئینی بینچ۔

اس حوالے سے وکیل جبران ناصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ کیس آئینی بینچ کا نہیں بلکہ ریگولر بینچ کا تھا، عدالت کو اس کا علم بھی تھا تاہم جان بوجھ کر اسے آئینی بینچ کے سامنے مقرر کیا گیا تاکہ سماعت میں تاخیر ہو۔

انہوں نے کہا کہ آج سماعت متوقع تھی لیکن اب کیس کسی دوسرے بینچ کے سامنے لگائے جانے کے باعث درخواست گزار کو مزید انتظار کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ جون 2025 میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی نظر بندی کے خلاف ان کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

نادیہ بلوچ نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ بلوچستان ہائی کورٹ کے 15 اپریل کے اُس فیصلے کو کالعدم قرار دے، جس میں امنِ عامہ برقرار رکھنے کے قانون کے تحت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی حراست کے خلاف دائر درخواست مسترد کی گئی تھی۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی دیگر قیادت اس وقت کوئٹہ سینٹرل جیل میں قید ہیں، اُن کی گرفتاری 22 مارچ کو ڈپٹی کمشنر کے حکم کے تحت عمل میں آئی تھی، جو امنِ عامہ کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔