پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے پختونخوا کے مختلف اضلاع میں حالیہ دنوں کے دوران ہونے والی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں متعدد پشتون شہریوں کے ہلاکت اور زخمی ہونے کے واقعات پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔
منظور پشتین نے کہا ہے کہ خیبر کے تیراہ اور کرم سمیت مختلف علاقوں میں عام شہری عسکری کارروائیوں کی زد میں آئے ہیں، کرم کے عوام اس وقت پشاور میں فوجی آپریشنوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں، تاہم ان کی آواز حکومتی اور ریاستی اداروں تک نہیں پہنچ رہی۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں دراصل پشتون آبادی کو دبانے اور ان کے وسائل پر قبضہ جمانے کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے اندر ایسے اعلیٰ عہدوں پر موجود پشتون افسران جو عوامی نمائندگی کا دعویٰ کرتے ہیں، دراصل طاقت کے مراکز کے تابع ہیں اور پشتون عوام کے کسی ایک مسئلے کو بھی اپنی مرضی سے حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔
مزید کہا گیا ہے کہ ایک طرف بالائی پشتون علاقوں کے باشندوں کو زبردستی اپنے گھروں سے بےدخل کیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف تورخم سرحد بند کر کے ان پر دوہرا ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے دن رات مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ ریاستی ادارے ان انسانی المیوں پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ انسانی خدمت کے جذبے کے تحت مختلف تنظیموں کے کارکنوں نے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ اور امدادی مراکز قائم کیے تھے، مگر انہیں بھی ریاستی دباؤ کے ذریعے بند کیا گیا۔ اس کے باوجود کارکنوں نے عوامی تعاون سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں۔
انہوں نے کہاکہ رپورٹس کے مطابق، جنوبی وزیرستان (سر ویکی، لدھا، اعظم ورسک) اور شمالی وزیرستان (میران شاہ، میر علی، خدری، ممند خیل، بنوں، جانی خیل، بکا خیل، باجوڑ، حسن خیل، پشاور اور دیگر پشتون علاقوں) میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سب منظم منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے تاکہ علاقے میں مستقل طور پر بدامنی کی فضا برقرار رکھی جا سکے۔
پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاستی ادارے “دفاع” اور “دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں” کے نام پر خود ہی تشدد کو فروغ دیتے ہیں، اور پھر ان کارروائیوں کے ذریعے پشتون عوام کے قدرتی وسائل پر قبضہ کر کے لوٹ مار کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ریاستی میڈیا اور کچھ پشتون شخصیات کو بھی استعمال کر کے پنجاب نواز پروپیگنڈا تیز کر دیا گیا ہے تاکہ پشتونوں کے درمیان اختلافات پیدا ہوں اور اتحاد کو نقصان پہنچے۔
آخر میں تمام کارکنوں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ان مظالم اور جبری اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں، جاری احتجاجوں میں بھرپور حصہ لیں، اور جبری طور پر بےدخل کیے جانے والے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ہرممکن تعاون کریں۔ ساتھ ہی تنظیمی اور عوامی سطح پر اتحاد، نظم و ضبط اور خدمت کے جذبے کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے














































