بلوچستان میں ریاستی فاشزم ہے، لوگوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے اور پرامن سیاسی آوازوں کو بزور طاقت دبایا جارہا ہے۔
کوئٹہ سابق پارلیمنٹیرین سینیٹر مشتاق احمد کوئٹہ پہنچے۔ جہاں انہوں نے کوئٹہ سینٹرل جیل میں قید بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت سے ملاقات کی کوشش کی، تاہم پولیس نے سینیٹر مشتاق اور انکے ہمراہ موجود بی وائی سی قیادت کے وکلاء اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ کو ملاقات سے روک دیا۔
کوئٹہ سینٹرل جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قید قیادت ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور صبغت اللہ شاہ جی سے ملاقات کے لیے آئے تھے، لیکن باوجود اس کے کہ وکیل کے ذریعے تحریری درخواست دی گئی تھی جیل حکام نے انہیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کا یہ رویہ فاشزم ہے اور میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں، بلوچستان کے مسئلے کا حل مذاکرات ہیں، لیکن جو لوگ جمہوری اور سیاسی جدوجہد کررہے ہیں انہیں دیوار سے لگاکر حالات کو مزید بگاڑا جارہا ہے۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ انہوں نے کئی روز پہلے وکلاء کے ذریعے ملاقات کی درخواست جمع کرائی تھی ایک سابق پارلیمنٹیرین ہونے کے ناطے یہ میرا حق ہے کہ مجھے ملاقات کی اجازت دی جائے مگر جب ہم یہاں پہنچے تو جیل انتظامیہ نے ملاقات سے روک دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بدمعاشی اور انصاف کا قتل کررہی ہے کئی ماہ سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو قید رکھا گیا ہے اور ان کا ٹرائل بھی جیل کے اندر چلایا جارہا ہے۔
سینیٹر مشتاق نے کہا کہ ایسا رویہ بلوچستان کے حالات کو مزید بگاڑ کی طرف لے جائے گا اگر ریاست نے ہوش کے ناخن نہ لیے اور سیاسی آوازوں کو دبانا بند نہ کیا تو حالات اس کے ہاتھ سے نکل جائیں گے۔
آخر میں انہوں نے صوبائی حکومت اور انتظامیہ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بی وائی سی قیادت کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کے خلاف جاری سیاسی مقدمات ختم کیے جائیں۔


















































