بلوچستان کے علاقے اوتھل میں پاکستانی فورسز کی جانب سے بسوں کی طویل چیکنگ کے دوران ایک بیمار بچی تاخیر سے طبی امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کرگئی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق رات گئے شروع ہونے والی چیکنگ صبح تک جاری رہی، جس کے دوران درجنوں مسافر گھنٹوں پھنسے رہے۔
مسافروں کے مطابق واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب پیش آیا، جب بلوچستان سے کراچی جانے والی کئی بسوں کو اوتھل چیک پوسٹ پر روکا گیا۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ بس رات تین بجے اوتھل پہنچی تھی، مگر فورسز نے تمام بسوں کو روک لیا۔ چیکنگ بہت آہستہ ہو رہی تھی۔ صبح کے قریب پتہ چلا کہ ایک بس میں ایک بچی کی طبیعت بگڑ گئی ہے۔ والدین مدد مانگتے رہے، لیکن کسی کو آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر فورسز مسافروں کو آگے جانے یا قریبی اسپتال تک رسائی کی اجازت دے دیتیں تو بچی کی جان بچائی جا سکتی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سب درخواست کر رہے تھے کہ بس کو جانے دیا جائے کیونکہ بچی بے ہوش ہو گئی تھی۔ لیکن ہمیں کہا گیا کہ چیکنگ مکمل ہونے تک کوئی گاڑی نہیں ہلے گی۔ کچھ دیر بعد بچی کا سانس بند ہوگیا۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ اوتھل چیک پوسٹ پر اکثر بسوں کو گھنٹوں روکے رکھا جاتا ہے، جس سے نہ صرف عام مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے بلکہ بعض اوقات مریضوں کو بروقت اسپتال پہنچانا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ مسافروں کو اکثر گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اگر چیکنگ ضروری ہے تو اس کا کوئی متبادل طریقہ ہونا چاہیے تاکہ انسانی جانوں کو خطرہ نہ ہو۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں پاکستانی فورسز کی جانب سے چیک پوسٹس قائم ہیں، تاہم شہریوں کی جانب سے وقتاً فوقتاً ان چیکنگ کے طریقہ کار پر اعتراضات سامنے آتے رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ماضی میں طویل سیکیورٹی چیکنگ کے دوران عام شہریوں کو درپیش مشکلات پر تشویش ظاہر کر چکی ہیں۔