ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو بغیر عدالتی عمل کے قید رکھنا انصاف کی توہین ہے۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ

0

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور دیگر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کارکنان کی غیر قانونی حراست کو ایک واضح سیاسی انتقام قرار دیا ہے۔ 

رہنما نے کہا کہ گزشتہ چھ ماہ سے زائد عرصے سے ڈاکٹر ماہ رنگ  بلوچ اور ان کے ساتھیوں کو بغیر کسی عدالتی عمل اور منصفانہ سماعت کے حق کے حراست میں رکھا گیا ہے۔

ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور ریاستی تشدد کے خلاف پرامن آواز بلند کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ من مانی گرفتاری نہ صرف انسانی انصاف کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیے اور بین الاقوامی عہدنامہ برائے شہری و سیاسی حقوق کی بھی صریحاً پامالی ہے، جن پر پاکستان دستخط کنندہ ملک ہے۔

رہنما نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا کہ جیل کے اندر عدالتی کارروائی کرنا انصاف کے عمل کو شفافیت، غیر جانب داری اور وقار سے محروم کر دیتا ہے اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ عدالتی نظام کو دباؤ اور خوف کے آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ  بلوچ اور ان کے ساتھی اس قوم کی اس جراتمند آواز کی نمائندگی کرتے ہیں جو سچائی اور احتساب کا مطالبہ کر رہی ہے، ان کی مسلسل قید قانونی ناانصافی کے ساتھ ساتھ ریاستی اخلاقی ناکامی کی بھی عکاس ہے۔

آخر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پرامن سیاسی کارکنوں کے خلاف جاری اس ریاستی جبر پر آواز اٹھائے اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام گرفتار بلوچ کارکنان کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔