امن انعام پانے والی خاتون نے کہا کہ اس کا حقدار میں ہوں – ٹرمپ

96

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نوبیل امن انعام 2025 حاصل کرنے والی وینزویلا کی خاتون نے انہیں ٹیلی فون کر کے کہا کہ اس انعام کے حقدار وہ (ٹرمپ) ہیں۔

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے انعام پانے والی وینزویلا کی ماریا کورینا مچادو سے یہ نہیں کہا کہ پھر وہ یہ انعام انہیں دے دیں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا: ’یہ بہت اچھا عمل تھا۔ میں نے یہ نہیں کہا کہ پھر (انعام) مجھے دے دیں حالاں کہ شاید وہ ایسا کرتیں۔ وہ بہت اچھی تھیں۔‘

دوسری جانب انعام حاصل کرنے والی ماریا کورینا مچادو نے یہ انعام وینزویلا کے عوام اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام کر دیا ہے۔

اپنی ایکس پوسٹ میں امن انعام ’مشکلات کا شکار وینزویلا کے عوام‘ اور حیرت انگیز طور پر ٹرمپ کے نام کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ٹرمپ نے ’ہمارے مقصد کی فیصلہ کن حمایت کی۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم پہلے سے کہیں زیادہ صدر ٹرمپ پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘ یہ بات انہوں نے اس وقت کہی جب وینزویلا کے ساحل کے قریب بڑی تعداد میں امریکی فوج کی تعیناتی اور منشیات بردار مشتبہ کشتیوں پر حملوں کی مہم کو ایک ماہ ہو چکا ہے۔

امن کا نوبیل انعام برائے 2025 جمعے کو وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور جمہوریت کی کارکن ماریا کورینا مچادو کو دیا گیا۔

نوبیل انعام کمیٹی کے سربراہ یورگن واتنے فریڈنیس نے ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نارویجین نوبیل انسٹی ٹیوٹ میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سال کا نوبیل امن انعام بہادر اور امن کی پرعزم اس خاتون دیا جا رہا ہے جو جمہوریت پسندی کی وجہ سے معروف ہیں۔ وہ تاریکی میں جمہوریت کی شمع ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ امن کا نوبیل انعام برائے 2025 ماریا کورینا مچاڈو کو دیا جائے۔ انہیں یہ انعام جمہوری اور وینزویلا کے عوام کے حقوق کے فروغ اور آمریت سے جمہوری کی طرف تبدیلی کی اَن تھک کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا۔‘

اے ایف پی کے مطابق وینزویلا کی اپوزیشن لیڈر ماریا کورینا ماچاڈو نے کہا کہ وہ یہ جان کر ’حیران‘ کہ انہیں امن کا نوبیل انعام دیا گیا۔

نوبیل انعام کو دنیا کا سب سے باوقار انعام سمجھا جاتا ہے۔ اس سال اس انعام کو پانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مہینوں طویل مہم جاری رہی تھی۔

ٹرمپ نے اس انعام کے لیے اپنی خواہش کا کھل کر اظہار کیا تھا، جو ان سے پہلے چار امریکی صدور جیت چکے ہیں۔ باراک اوباما نے 2009 میں، جمی کارٹر نے 2002 میں، ووڈرو ولسن نے 1919 میں اور تھیوڈور روزویلٹ نے 1906 میں امن کا نوبیل انعام جیتا۔

 ان میں سے صرف کارٹر نے یہ انعام عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد جیتا جب کہ اوباما کو صدارت سنبھالنے کے آٹھ ماہ سے بھی کم عرصے میں فاتح قرار دیا گیا۔ بالکل اسی پوزیشن میں ٹرمپ اس وقت ہیں۔