تنظیمی قیادت کو چھ ماہ سے منظم قانونی تاخیر اور غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے ۔ بی وائی سی

61

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بی وائی سی کی مرکزی قیادت کو گزشتہ چھ ماہ سے منظم اور دانستہ قانونی تاخیر کا سامنا ہے، جس کے باعث رہنماؤں کی غیر قانونی حراست میں مسلسل توسیع کی جا رہی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ مرکزی تنظیم کار ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی رہنما بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کو طویل جسمانی ریمانڈ کے بعد ہدہ جیل، کوئٹہ منتقل کیا گیا، جہاں وہ عدالتی ریمانڈ پر زیرِ حراست ہیں۔ تاہم، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) نے عدالت کی ہدایت کے باوجود تاحال شکایتی رپورٹ جمع نہیں کرائی۔

ترجمان نے کہا کہ عدالت کی جانب سے رپورٹ جمع کرانے کی مدت میں بار بار توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدلیہ اور ریاستی ادارے ایک منظم منصوبے کے تحت بی وائی سی قیادت کے خلاف مقدمے میں دانستہ تاخیر پیدا کر رہے ہیں تاکہ رہنماؤں کو زیادہ سے زیادہ عرصے تک حراست میں رکھا جا سکے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ حال ہی میں جیل انتظامیہ نے زیرِ حراست رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ ان کی آئندہ سماعت عدالت کے بجائے جیل کے اندر ہی ہوگی، اور اس کی وجہ مبینہ طور پر “سیکورٹی خدشات” بتائی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق، یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے اور ملکی و بین الاقوامی قوانین کی کھلی نفی کرتا ہے۔

بی وائی سی ترجمان نے کہا کہ معذور سماجی کارکن بیبگر بلوچ کی صحت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ وہ پیشاب کی نالی میں شدید بندش کے باعث تکلیف میں مبتلا ہیں اور فوری سرجری کے محتاج ہیں، مگر جیل انتظامیہ انہیں ضروری طبی سہولیات فراہم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ رویہ انسانی ہمدردی اور قیدیوں کے حقوق دونوں کے منافی ہے۔

ترجمان نے اقوامِ متحدہ، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں، اور حکومتِ پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق منصفانہ ٹرائل، طبی سہولیات، اور قانونی چارہ جوئی کے بنیادی حقوق کو یقینی بنائے۔