بلوچستان: دو افراد جبری لاپتہ، ایک بازیاب

87

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ مختلف علاقوں سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں مزید دو افراد لاپتہ ہوئے ہیں، جن میں مشکے اور کیچ سے دو افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق، نورجہاں ولد لکو نامی شخص کو 30 ستمبر 2025 کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے اب تک ان کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی، جس پر انہیں شدید تشویش لاحق ہے۔

اہلِ خانہ نے تصدیق کی ہے کہ نورجہاں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور اس کے بعد سے ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

دوسری جانب ضلع کیچ کے علاقے دشت زرین بگ سے اطلاعات ہیں کہ خداداد بلوچ نامی نوجوان کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔

اطلاعات کے مطابق، خداداد بلوچ کو تین دیگر افراد کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں تینوں افراد کو رہا کردیا گیا، تاہم خداداد بلوچ کا تاحال کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

مقامی ذرائع کے مطابق، خداداد بلوچ کے دو بھائی پہلے ہی قتل کیے جا چکے ہیں۔

دوسری خانب بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے اطلاعات ہیں کہ ایک سال قبل پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا مراد علی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔

انہیں گذشتہ سال نو نومبر کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا اور آج وہ بازیاب ہوگئے ہیں۔