کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، ثاقب بزدار کی بازیابی کا مطالبہ

21

بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ کو، تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز محمد کی سربراہی میں، کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5962 دن مکمل ہو گئے۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے ثاقب احمد بزدار ولد احمد خان کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائے گئے کمیشن اور صوبائی حکومت کو جمع کروا دیا ہے۔ تنظیم نے حکومت اور کمیشن سے اپیل کی ہے کہ وہ ثاقب احمد بزدار کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔

لواحقین نے ثاقب احمد کی جبری گمشدگی کی تفصیلات وی بی ایم پی کے پاس جمع کراتے ہوئے شکایت کی کہ ثاقب احمد کو 27 اگست 2025 کو کوئٹہ کے جناح روڈ پر خیبر بینک کے قریب سے ملکی اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا، اور اب تک انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ ثاقب احمد کی جبری گمشدگی کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ان کے پاس موجود ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اے ٹی ایم سے رقم نکالنے کے بعد باہر آتے ہیں، اور اسی دوران ملکی اداروں کے اہلکار انہیں زبردستی گاڑی میں بٹھا کر کوئٹہ کینٹ کی سمت لے جاتے ہیں۔

وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے لواحقین کو یقین دلایا کہ تنظیم قانونی طریقہ کار کے مطابق ثاقب احمد کے کیس کو متعلقہ اداروں کے سامنے پیش کرے گی، اور ان کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔

انہوں نے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہان سے اپیل کی کہ اگر ثاقب احمد پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، اور اگر وہ بے قصور ہیں تو ان کی رہائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ خاندان کو ذہنی اذیت سے نجات مل سکے۔